امریکہ کی ثالثی میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان تاریخی امن معاہدہ ، دہائیوں پر محیط تنازعہ ختم

آرمینیا اور آذربائیجان نے وائٹ ہاؤس میں امریکہ کی ثالثی سے ایک تاریخی امن معاہدے پر دستخط کیے، جس سے دونوں جنوبی قفقاز ممالک کے درمیان دہائیوں پر محیط تنازعے کا باضابطہ خاتمہ ہو گیا۔

یہ معاہدہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران طے پایا، جسے آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے وزیر اعظم نکول پشینیان نے ایک “تاریخی پیش رفت” قرار دیا۔

ٹرمپ کا امن کامیابی پر اظہارِ خیال
دستخط سے قبل خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ “ہم نے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان دہائیوں کے تنازعے کے بعد امن قائم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔” انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور دیگر حکام کی کوششوں کو سراہا جنہوں نے اس معاہدے کو ممکن بنایا۔

معاہدے کی بنیادی شقیں
ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ممالک ہر طرح کی جنگ ختم کرنے، تجارت، سیاحت اور سفارتی تعلقات کا آغاز کرنے اور ایک دوسرے کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنے کا عہد کر رہے ہیں۔ معاہدے کے تحت، امریکہ نے آذربائیجان کے ساتھ فوجی تعاون پر عائد پابندیاں ہٹا دیں اور اعلان کیا کہ امریکی کمپنیاں توانائی، بنیادی ڈھانچے اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کریں گی۔

اقتصادی و سٹریٹجک تعاون
وائٹ ہاؤس کے مطابق، امریکہ آرمینیا اور آذربائیجان کے ساتھ مختلف معاہدے قائم کرے گا جن میں سرحدی سلامتی، اقتصادی تعاون، ٹیکنالوجی شراکت داری اور تجارت شامل ہیں۔ ایک اہم شق میں جنوبی قفقاز میں ایک مجوزہ سٹریٹجک راہداری، جسے “ٹرمپ امن اور خوشحالی راہداری” کہا جا رہا ہے، کی ترقی کے لیے امریکہ کو خصوصی حقوق دیے گئے ہیں۔

رہنماؤں کا ردعمل
آذربائیجان کے صدر علیوف نے اس معاہدے کو ایک “تاریخی لمحہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ امن معاہدہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہے۔

آرمینیا کے وزیر اعظم پشینیان نے بھی اس جذبے کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ یہ قیامِ امن کا ایک عظیم معاہدہ ہے جو خطے اور دنیا پر مثبت اثر ڈالے گا۔

Comments are closed.