غزہ کی پٹی میں جاری انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے، جہاں شدید غذائی قلت اور امدادی سامان تک رسائی کی کوششوں کے دوران ایک افسوسناک حادثے میں کم از کم 20 فلسطینی جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
یہ واقعہ منگل اور بدھ کی درمیانی شب غزہ کے وسطی شہر دیر البلح میں پیش آیا، جب خوراک لے جانے والا ایک امدادی ٹرک غیر محفوظ راستے سے گزرتے ہوئے ہجوم کے درمیان الٹ گیا۔
فلسطینی طبی ذرائع اور غزہ میں حکومتی میڈیا دفتر کے مطابق، حادثے کے وقت سینکڑوں بھوکے شہری امدادی سامان تک پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق، ٹرک ایک ایسے راستے سے گزر رہا تھا جو اس سے پہلے اسرائیلی بمباری کا نشانہ بن چکا تھا اور آمد و رفت کے لیے غیر محفوظ تھا۔ یہی راستہ استعمال کرنے پر ٹرک بے قابو ہو کر لوگوں پر الٹ گیا۔زیادہ تر ہلاک شدگان ان علاقوں سے تعلق رکھتے تھے جو شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ متاثرہ افراد خوراک کی تلاش میں نکلے تھے اور اسی کوشش میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
غزہ کے حکومتی میڈیا دفتر نے اس حادثے کی ذمہ داری اسرائیلی فوج پر عائد کی ہے۔ ایک جاری بیان میں کہا گیا کہ اسرائیلی افواج امداد کی تقسیم کو منظم طریقے سے ہونے نہیں دے رہیں، جس کے نتیجے میں امدادی کارروائیاں “افراتفری اور خطرناک حالات” میں انجام پا رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا:”اسرائیلی فوج امداد کی ترسیل کو دانستہ طور پر غیر منظم رکھ کر لوگوں کو بھوک، خوف اور افراتفری کی طرف دھکیل رہی ہے۔
“ادھر اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی انروا (UNRWA) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے خبردار کیا کہ:”غزہ میں اب بھوک ایک نیا قاتل بن چکی ہے۔
“انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ امداد کو محفوظ، باعزت اور بغیر کسی رکاوٹ کے پہنچانے کو یقینی بنائے، کیونکہ حالات ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید بگڑتے جا رہے ہیں۔
Comments are closed.