اسپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں سپیکر نے گزشتہ روز کے واقعے پر کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے واقعے پر سٹینڈ لینا پڑے گا، اگر کوئی ملوث ہوا تو ایف آئی آر کٹوائیں گے۔
سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ کل رات جو پارلیمنٹ پر ہوا اسے تیسرا حملہ سمجھتا ہوں، اس پر خاموش نہیں رہا جا سکتا، کل کے واقعہ کی تمام فوٹیجز طلب کی ہیں، اس معاملے کو ہم سنجیدگی سے دیکھیں گے، حقائق اور فوٹیج دیکھنے کے بعد ایکشن لیا جائے گا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ان کے پروڈکشن آڈر جاری کئے جائیں۔
بعدازاں سپیکر قومی اسمبلی نے تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت کو چیمبر میں طلب کر لیا جس پر علی محمد خان، اعظم نذیر تارڑ، نوید قمر، محمود خان اچکزئی سپیکر کے چیمبر میں پہنچ گئے۔
میٹنگ میں گزشتہ رات پیش آنے والے واقعہ پر مشاورت کی گئی، سپیکر نے قومی اسمبلی کی تمام داخلی و خارجی راستوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج منگوا لی جبکہ علی محمد خان نے بھی گزشتہ روز کے واقعے کی تمام فوٹیجز سپیکر کو فراہم کر دیں۔
سپیکر چیمبر میں حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں پی ٹی آئی کے ارکان نے مذاکراتی ٹیم کو گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس ایس پی آپریشنز کو فوری طلب کر لیا۔
سپیکر نے آئی جی اسلام آباد سے تمام واقعات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ممبران کی تذلیل کسی صورت برداشت نہیں کروں گا ، کل جن ارکان کو بھی گرفتار کیا ہے ان کو رہا کیا جائے۔
قبل ازیں قومی اسمبلی اجلاس میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریوں پر حکومت اور اپوزیشن میں گرما گرمی ہوئی۔
Comments are closed.