عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کی درخواست کو مسترد کر دی ۔ آئی سی جے نے فلسطینیوں کا جنوبی افریقہ کامقدمہ قابل سماعت قرار دیدیا۔ جنوبی افریقا نے اسرائیل پر اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیاتھا۔ عدالت میں فریقین نے حمایت اور مخالفت میں دلائل دئیے ۔
عالمی عدالت انصاف کی صدر نے فیصلہ سناتے ہوئے کہاکہ اسرائیل کی غزہ میں نسل کشی کا مقدمہ سننا جینوسائیڈ کنونشن کے تحت دائرہ اختیار میں ہے۔ اسرائیل کی غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے الزامات میں سے کچھ درست ثابت ہوئے ہیں۔ جنوبی افریقا کے دلائل میں قانونی وزن ہے ۔اس لیے اسرائیل کے خلاف کیس کو خارج نہیں کریں گے۔
جج نے کہا کہ فلسطینیوں کو انسداد نسل کشی کے قوانین کے تحت تحفظ ہے۔ اسرائیل کی فوج کشی سے شہری آبادی بری طرح متاثر ہوئی۔ عالمی عدالت انصاف کو نسل کشی کے مقدمے کا حتمی فیصلہ سنائے بغیر بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کا اختیار ہے۔
عالمی عدالت نے اس اختیار کی بنیاد پر اسرائیل کو نسل کشی کے اقدامات سے بھی روکا ہے۔ اسرائیل کو نسل کشی پر اپنے فوجیوں کے خلاف تحقیقات کرنے کا ہنگامی حکم بھی دیا۔ فیصلے میں اسرائیل کی وحشیانہ بمباری سے غزہ میں خواتین اور بچوں کی ہلاکتوں کا بھی ذکر کیاگیا۔ محاصرے، پانی کی بندش اور امدادی سامان کی ترسیل میں رکاوٹ کا تذکرہ بھی شامل ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ قوانین جنوبی افریقا کی غزہ میں نسل کشی کے مقدمے کو چلانے کی اجازت دیتے ہیں ۔ اس لیے اسرائیل کی مقدمہ نہ سننے کی درخواست کو مسترد کرتے ہیں۔ جنوبی افریقا کے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کے خلاف مقدمے کی سماعت 11 اور 12 جنوری کو ہوئی تھی۔
Comments are closed.