حماس نے غزہ معاہدے کی خلاف ورزی کی تو ہم اسےمٹا دیں گے: ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس نے اسرائیل کے ساتھ غزہ جنگ بندی معاہدے کا احترام نہ کیا تو امریکہ اس تحریک کو مٹانے کے لیے تیار ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ حماس کو محدود وقت دیا گیا ہے تاکہ وہ معاہدے پر عمل کرے، بصورت دیگر سخت کارروائی کی جائے گی۔

وائٹ ہاؤس میں اہم بیان

واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس میں آسٹریلوی وزیرِاعظم انتھونی البانیس کے ساتھ ملاقات کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ “ہمارا حماس کے ساتھ ایک معاہدہ ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ وہ اچھا برتاؤ کریں، اور اگر ایسا نہیں کرتے تو ہم انہیں تباہ کر دیں گے۔” انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ میں جنگ بندی تاحال برقرار ہے۔

حماس کے لیے “چھوٹی سی کھڑکی”

صدر ٹرمپ نے کہا کہ حماس کو اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا احترام کرنے کے لیے “ایک چھوٹی سی کھڑکی” (کم وقت) دی گئی ہے۔ ان کے مطابق امریکہ جنگ بندی کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہا ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر حماس نے ہتھیار نہ ڈالے تو امریکہ خود یہ قدم اٹھائے گا۔

امریکی ایلچیوں کی اسرائیلی قیادت سے ملاقات

امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور جیرڈ کشنر اسرائیل میں وزیرِاعظم بنجامن نیتن یاہو سے ملاقات کر چکے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق امریکی نمائندوں نے نیتن یاہو کو خبردار کیا کہ کسی ایسی کارروائی سے گریز کیا جائے جو غزہ جنگ بندی معاہدے کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ امریکی ٹیم فریقین کے درمیان تناؤ کم کرنے اور معاہدے کو برقرار رکھنے کے لیے سرگرم ہے۔

جنگ بندی برقرار، مگر خطرات باقی

ٹرمپ کے مطابق جنگ بندی فی الحال نافذ العمل ہے، تاہم خطے میں صورتِ حال نازک ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حماس توقعات کے مطابق عمل نہ کرے تو امریکہ خود مداخلت کرے گا، البتہ انہوں نے کسی مخصوص ٹائم فریم کا اعلان نہیں کیا۔

عالمی ردعمل اور خطے کی صورتحال

سیاسی مبصرین کے مطابق امریکی صدر کے حالیہ بیانات سے مشرقِ وسطیٰ کی سفارتی فضا میں ایک نیا تناؤ پیدا ہو سکتا ہے۔ اس وقت قطر، مصر اور ترکیہ کے ذریعے جنگ بندی معاہدے کو برقرار رکھنے کی کوششیں جاری ہیں تاکہ غزہ میں انسانی بحران مزید نہ بڑھے۔

Comments are closed.