غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود، اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کا عمل جاری ہے، جبکہ اسرائیلی حکومت نے جنگ کی طرف واپسی کے امکان کا اشارہ دیا ہے۔ تل ابیب کے مطابق، اگر فلسطینی مزاحمتی گروہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو غزہ کے رہائشیوں کو دوبارہ نقل مکانی پر مجبور کیا جا سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ترجمان اومر دوستری نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کا حتمی مقصد غزہ میں حماس کی موجودگی کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت خطے میں ایران کے اثر و رسوخ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور کسی بھی ممکنہ خطرے کے پیش نظر سخت اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہے۔
غزہ کے شہریوں کے لیے غیر یقینی صورتحال
اسرائیلی بیانات کے بعد، غزہ کے شہریوں میں خوف و ہراس کی کیفیت پائی جاتی ہے، کیونکہ پہلے ہی ہزاروں لوگ جنگ کے باعث بے گھر ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی دھمکیوں سے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے اور انسانی بحران شدت اختیار کر سکتا ہے۔
عالمی برادری کی تشویش
عالمی برادری نے اسرائیلی دھمکیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں نے فریقین سے جنگ بندی کے مکمل احترام کا مطالبہ کیا ہے تاکہ خطے میں مزید خونریزی روکی جا سکے۔
Comments are closed.