کسی کی کوشش ہے پاکستان ڈیفالٹ ہو تو ایسا نہیں کرنے دینگے، شہباز شریف

قوم سوچے معاشی ترقی دیکھتے ہی فسادی لشکرمتحرک کیوں ہوتا ہے؟،معیشت کی بنیادوں میں بارودی سرنگیں بچھانے والے اب سیاسی نظام کی بنیادوں میں بارودی سرنگیں بچھانے کی سازش کر رہے ہیں،پاکستان سابق چار سال کی معاشی تباہی سے زہرناک مہنگائی کا شکار ہوا، عوام کی زندگیوں سے یہ زہر ختم کرنے دیں، رکاوٹیں مت کھڑی کریں،سیاسی استحکام اور میثاق معیشت ہی پاکستان کی قومی سلامتی کو مظبوط کر سکتے ہیں،پاکستان سے وفاداری اور دوستی کا تقاضا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام ہو، وزیر اعظم شہبازشریف کا بیان

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے لئے سیاسی استحکام کو بنیادی شرط قرار دے دیا۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان سے وفاداری اور دوستی کا تقاضا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام ہو۔کسی کی کوشش ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے تو ایسا نہیں ہوگا، نہ کرنے دیں گے۔معیشت کی بنیادوں میں بارودی سرنگیں بچھانے والے اب سیاسی نظام کی بنیادوں میں بارودی سرنگیں بچھانے کی سازش کر رہے ہیں۔

اپنے بیان میں وزیراعظم کا کہنا ہے کہ جس طرح آئین کی طاقت سے ملک کو جھوٹی اور راشی حکومت سے نجات دلائی تھی، اب عوام کو روٹی، روزگار کی پریشانیوں سے نجات دلائیں گے۔سیاسی شرپسند انتشار پھیلا کر دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہ کریں اور سیلاب متاثرین اپنے گھروں میں آباد نہ ہوں۔سیلاب متاثرین کو سردی، بھوک اور بیماری سے بچانے میں سیاسی شریروں کا کوئی حصہ نہیں، یہ سیاسی مطلب پرستی اور خودغرض ہیں۔نوجوانوں کو روزگار دلانے کے لئے سیاسی بے روزگاروں سے نجات لازم ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ قوم کو سوچنا ہوگا کہ جب جب ملک معاشی ترقی کی طرف چلنا شروع ہوتا ہے تو فسادی لشکر کیوں متحرک ہوجاتا ہے؟۔کوئی شک نہیں رہا، ایک ایجنڈے کے تحت معاشی تباہی کی گئی، سیاسی عدم استحکام بھی اسی کا تسلسل ہے۔عوام کا اعتماد توڑنے والے اب اسمبلیاں توڑ رہے ہیں، مقصد سیاسی عدم استحکام پیدا کرنا ہے۔پاکستان کے عوام کی حالت پر رحم کریں، مہنگائی، بے روزگاری کے عذاب سے انہیں نجات دلانا سیاست ہے۔

وزیراعظم کا کہنا ہے کہ پاکستان سابق چار سال کی معاشی تباہی سے زہرناک مہنگائی کا شکار ہوا، عوام کی زندگیوں سے یہ زہر ختم کرنے دیں، رکاوٹیں مت کھڑی کریں۔سیاسی استحکام اور میثاق معیشت ہی پاکستان کی قومی سلامتی کو مظبوط کر سکتے ہیں۔

Comments are closed.