اختیار آرمی چیف اور ذمہ داری وزیراعظم کے پاس ہو تو نظام نہیں چل سکتا، عمران خان

 سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عوام کی منتخب حکومت کے پاس ذمہ داری کے ساتھ اختیارات بھی ہونے چاہئیں، اختیار صرف آرمی چیف کے پاس ہو اور ذمہ داری وزیراعظم کے پاس تو نظام نہیں چل سکتا۔

غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ فوج کی تمام پالیسیوں کا انحصارصرف ایک فرد کی شخصیت پر ہوتا ہے، ان کی حکومت اور جنرل باجوہ کے مثبت تعلقات سے ان کی حکومت کو پاک فوج کی منظم حمایت حاصل رہی، باجوہ اور ان کی حکومت کے مسائل تب پیدا ہوئے جب باجوہ نے ملک کے چند بڑے مجرموں کی حمایت کی۔

عمران خان نے دعویٰ کیا کہ جنرل باجوہ چاہتے تھے کہ پی ٹی آئی کی حکومت چوروں کی کرپشن معاف کرکے ان کے ساتھ مل کر کام کرے۔ جنرل باجوہ کے شہباز شریف کے ساتھ قریبی تعلقات تھے، جنرل باجوہ اور شہباز شریف کے تعلقات کے نتیجے میں رجیم چینج آپریشن کی راہ ہموارہوئی۔ عوام کی منتخب حکومت کے پاس ذمہ داری کے ساتھ اختیارات بھی ہونے چاہئیں، اختیار آرمی چیف کے پاس ہو اور ذمہ داری وزیراعظم کے پاس تو نظام نہیں چل سکتا۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت دہشت گردی کے خلاف ایک اور جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا، جب طالبان نے افغانستان کی حکومت سنبھالی تو 30 سے 40 ہزار مہاجرین پاکستان بھیجنےکا فیصلہ کیا، ہمارے لیے ان کی دوبارہ آباد کاری بڑا چیلنج تھا لیکن حکومت ختم ہونے کی وجہ سے یہ کام مکمل نہ ہوسکا، نئی حکومت کی غفلت سے دہشت گردی نے ایک بار پھر سر اٹھانا شروع کردیا ہے۔ بین الاقوامی تعلقات کی بنیاد کسی کی ذاتی انا پر نہیں بلکہ ملکی مفادات پر ہونی چاہیے،  پاکستان کے لوگوں کا مفاد اس میں ہے کہ ہمارے امریکا کےساتھ بہترین تجارتی تعلقات ہوں۔

Comments are closed.