لیاقت باغ چوک پر جاری دھرنے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات پوری قوم کے مطالبات ہیں، حکومت تسلیم کرے۔ آج کے مذاکرات میں مطالبات تسلیم کرنے کا اعلان ہونا چاہیے ۔ بجلی ہر گھر کا مسئلہ ہے۔ اب تو صنعتیں بند ہونے لگی ہیں۔ بجلی کے بل فوری کم کیے جائیں اور آئی پی پیز کو لگام دی جائے۔ آئی پی پیز کا دھندا اب ٹھکانے لگانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے فرانزک آڈٹ میں اس دھندے میں کون کون ملوث ہے، سب سامنے آجائے گا۔ عوام سے بجلی ٹیکس لے کر چند لوگوں کے لیے جمع کیے جارہے ہیں ۔ بھاشا ڈیم 1400 ارب جب کہ آئی پی پیز خرچہ اس سے ڈبل ہے۔ جب تک حکومت واضح اعلان نہیں کرے گی، تب تک دھرنا جاری رہے گا۔ حکومت کے صرف وعدوں پر دھرنا ختم نہیں ہوگا ۔
حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ 368 ارب روپے تنخواہ دار طبقے نے ٹیکس دیا ہے۔ ایک لاکھ روپے کی تنخواہ بھی افراط زر سے کم ہوگئی ہے۔ عوام مہنگائی بھی برداشت کریں اور ٹیکس بھی دیں، یہ نہیں ہوگا۔ دالوں، بچوں کے دودھ پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دھرنے سے قوم کو روک رکھا ہے، عوام بپھر گئے تو فساد اور انارکی ہوگی اور کوئی سنبھال نہیں سکے گا۔ عوام پہلے ہی بہت غصے میں ہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ عوام اور سرکاری اداروں میں نفرت، غصہ، گیپ بڑھتا جارہا ہے ۔ ہم نے دھرنے سے قوم کو روک رکھا ہے، قوم کے مطالبات تسلیم کیے جائیں ۔ جاگیردار 5 ارب ٹیکس تنخواہ دار 368 ارب روپے ٹیکس جمع کروائے یہ ظلم ہے۔ بڑی زمینیں کسانوں میں تقسیم ہونی چاہییں۔ جماعت اسلامی کا کریڈٹ ہے جو غریبوں کی بات کرتی ہے۔ جاگیرداروں پر فوری ٹیکس لگایا جائے ۔ ایف بی آر کو کھلا چھوڑ دیا گیا ہے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ براہ راست ٹیکس لیں اور بیچ سے ایف بی آر کو نکال دیا جائے۔ ایف بی آر کے 25 ہزار ملازمین ہیں۔ 1299 ارب روپے کی یہاں کرپشن ہوئی ہے۔ حکومت ایک ارب دو ارب ڈالر کی بھیک مانگتی ہے، ایف بی آر نے 1299 ارب روپے معاف کیے۔ نئے ایف بی آر چیئرمین قومی بچت کے اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ اکیلا کھانے والا جلد پکڑا جاتا ہے جب پورا محکمہ کرپشن کرے پھر پکڑائی نہیں کی جاتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج بڑا دھرنا ہوگا، آج مارچ بھی کریں گے۔ پوری قوم آج اس دھرنے میں شریک ہو۔ ہم پولیس یا اداروں سے لڑائی نہیں چاہتے اپنا حق چاہتے ہیں۔ آج ہماری اہم میٹنگ بھی ہورہی ہے۔ آئین اور قانون سے ماورا کوئی کام نہیں کرنا چاہتے۔ دھرنے کو 2 ہفتے ہو گئے ہیں، ایک گملہ تک نہیں ٹوٹا۔ دھرنے سے دکانداروں کی ڈیل بڑھ گئی ہے۔ ہمارا دھرنا اور مارچ پرامن ہوگا۔
حافظ نعیم نے کہا کہ مذاکرات اور دھرنا یا مارچ یا جلسہ سب ساتھ ساتھ جاری رہے گا، جب تک مطالبات تسلیم نہیں کر لیے جاتے۔ مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کریں گے۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی ابھی پوائنٹ آف نو ریٹرن پر نہیں پہنچی ، مگر مذاکرات کی طوالت درست نہیں، ہمارے اوپر کوئی مقدمہ نہیں، ہمارا کوئی مطالبہ نہیں کہ جیل سے رہا کرو، مقدمات ختم کرو۔ ہم یہاں اپنا حق مانگنے آئے ہیں، خیرات مانگنے نہیں آئے، اپنا حق لے کر رہیں گے۔ عوام کب تک برداشت کریں گے، ایک گال پر تھپڑ کھا کر دوسرا گال پیش نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ اشاروں پر چل رہے ہوتے تو اسمبلی میں ہمارے بندے بھی ہوتے ۔ اشارے ہوتے تو ہمارا کراچی کا مئیر ہوتا ۔اشارے کی وجہ سے ہمارا مئیر اکثریت کے باوجود نہیں بن سکا۔
Comments are closed.