چیئرمین تحریک انصاف کو ریلیف نہ مل سکا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ضمانت اور مقدمہ اخراج کی درخواستیں مسترد کر دیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔فرد جرم سے متعلق تحریری فیصلہ بھی جاری ،فیصلے میں عدالت نے کہاہے کہ بادی النظر میں مقدمے میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن فائیوکا اطلاق ہوتا ہے، سائفر کو کسی صورت پبلک نہیں کیا جاسکتا۔
سائفر کیس میں فرد جرم عائد کر نے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر تحریری فیصلہ چیف جسٹس عامر فاروق نے جاری کیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بادی النظر میں مقدمے میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن فائیوکا اطلاق ہوتا ہے۔ ا سی سیکشن کے تحت چیئرمین پی ٹی آئی کو ملزم ٹھہرایا گیاہے اور اس کے تحت جرم کی سزا سزائے موت یا 14 سال قید ہے ۔ عدالتی حکمنامے میں مزید کہا گیاہے کہ سائفر کو کسی صورت پبلک نہیں کیا جاسکتا۔
دوسری جانب جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے اڈیالہ جیل میں سائفر کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت استغاثہ کے پانچ گواہان پیش ہوئے تاہم ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ موصول نہ ہونے کے باعث سرکاری گواہان کے بیانات ریکارڈ نہ کیے جا سکے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ہائیکورٹ کا حکم امتناع نہ ہوا تو آئندہ سماعت پر گواہان کے بیانات ریکارڈ کریں گے، کیس کی سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی ۔
Comments are closed.