آئی ایم ایف پاکستان پر قومی مفاد کے خلاف کوئی شرط نہیں لگا سکتا: وزیر خزانہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پاکستان کے مفاد میں ہیں اور فنڈ کسی ایسی شرط کا تقاضا نہیں کر سکتا جو قومی خودمختاری یا مفاد کے خلاف ہو۔ واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے حالیہ مذاکرات مثبت اور تعمیری رہے ہیں۔

واشنگٹن میں مثبت مذاکرات
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ پاکستان کے حالیہ مذاکرات انتہائی مثبت اور تعمیری ثابت ہوئے۔ ان کے مطابق مذاکرات کے دوران ٹیکس اصلاحات، معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کے اقدامات پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔

قومی مفاد مقدم ہے
محمد اورنگزیب نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف پاکستان پر قومی مفاد کے منافی کوئی شرط عائد نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اب تک تمام معاشی اصلاحات پاکستان کی اپنی ترجیحات اور ضروریات کے مطابق کی گئی ہیں۔ ان اصلاحات نے ملکی معیشت کو مستحکم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

آئندہ قسط اور منظوری کا عمل
وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان کو 31 دسمبر تک آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر کی قسط ملنے کی توقع ہے۔ ان کے مطابق آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ جلد اجلاس میں اس معاہدے کی منظوری دے گا، جس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی۔

ٹیکس اصلاحات اور سرمایہ کاری کا فروغ
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیکس اصلاحات کے نظام کو پذیرائی حاصل ہو رہی ہے، اور کئی امریکی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کی خواہش رکھتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی و بین الاقوامی اداروں نے پاکستان کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے جبکہ مصر جیسے ممالک نے بھی پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں کو سراہا ہے۔

امریکا سے تجارتی معاہدہ اور نجکاری اقدامات
وزیر خزانہ نے بتایا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی و ٹیرف معاہدہ ایک سے دو ہفتوں میں طے پانے کی توقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نیویارک کے روزویلٹ ہوٹل کی نجکاری سے متعلق فیصلے کے قریب پہنچ چکی ہے، جس سے پاکستان کے مالی اثاثوں کے بہتر استعمال میں مدد ملے گی۔

چینی سرمایہ کاری اور مستقبل کی سمت
محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان تیزی سے معاشی بحالی کے راستے پر گامزن ہے، اور آنے والے دنوں میں چین کی سرمایہ کاری سے ترقی کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ حکومت کا ہدف معیشت کو پائیدار بنیادوں پر مستحکم کرنا اور عالمی برادری کا اعتماد برقرار رکھنا ہے، جس میں اب تک نمایاں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

Comments are closed.