وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں ماحولیاتی تبدیلی پر کبھی توجہ نہیں دی گئی، بیشتر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی پانی کا بڑا مسئلہ سامنے آنے والا ہے، صوبے ابھی سے ایک دوسرے پر پانی چوری کا الزام لگا رہے ہیں۔گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کیلئے امیر ممالک فنڈز فراہم کریں۔
پاکستان کی میزبانی میں عالمی یوم ماحولیات کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس تقریب کی میزبانی کرنا پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے، ماحولیات کی بہتری کے لیے دنیا پاکستان کی کاوشوں کوتسلیم کررہی ہے، دنیا نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو آئندہ نسلوں کی فکر ہے۔
انہوں نے اس حقیقت پر افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں دنیا نے آب و ہوا کی تبدیلی پر توجہ نہیں دی تھی، اور پاکستان بھی ان میں شامل تھا، خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت بنی اور ایک ارب درخت لگانے کا فیصلہ کیا تو اس سے پہلے کبھی کسی حکومت نے ایسا منصوبہ تشکیل دینے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا، ہماری حکومت آنے سے پہلے تک پاکستان کی تاریخ میں صرف 64 کروڑ درخت لگائے گئے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری نظروں کے سامنے سے ملک کے جنگلات کو ختم کیا گیا، جنگلات کی زمینوں پر قبضے کرلیے گئے اور تب کسی حکومت کو کوئی فکر لاحق نہیں تھی، لاہور کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی دارالحکومت میں آلودگی کا تناسب غیرمعمولی طور پر بڑھ چکا ہے کیونکہ مختلف منصوبوں کی تکمیل کے لیے سیکڑوں درختوں کو کاٹ دیا گیا، ایک وقت تھا جب لاہوری نہر کا پانی پیا کرتے تھے اب نلکے کا پانی پینے کے قابل نہیں رہا ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا 80 فیصد پانی گلیشیئر سے آتا ہے اور ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہمارے گلیشیئر متاثر ہور ہے ہیں۔کورونا وبا سے ایک فائدہ یہ ہوا کہ دنیا کو معلوم ہو چکا ہے کہ وہ ایک دوسرے سے الگ نہیں، صرف سرحد بند کر دینے سے سارے معاملات ٹھیک نہیں رہتے۔ کورونا وائرس کی طرح ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کسی سرحدی حدبندی سے آزاد ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے بالخصوص وہ ممالک جن کے آبی وسائل گلیشیئر سے منسلک ہیں وہ زیادہ متاثر ہوں گے اور پاکستان ان میں شامل ہے۔ 10 ارب میں سے ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہوچکا ہے جبکہ 9 ارب درخت لگانے کے لیے پوری قوم کو یہ احساس کرنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ نیشنل پارکس بنارہے ہیں ان کے لیے خصوصی گارڈز لگائے جائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ حرص اور ہوس نے دنیا کی توجہ انسانیت سے ہٹادی ہے۔ بھوکے لوگوں کو ماحولیات کی پرواہ نہیں، ہمارا آدھا پیسہ قرض کی ادائیگی میں خرچ ہوتا ہے، کورونا وبا کے دوران حکومت نے لوگوں کوریلیف دیا، امریکا نے اپنے لوگوں کوریلیف دینے کے لیے ہم سے کم رقم خرچ کی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ امیرممالک عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) سے نمٹنے کے لیے فنڈز فراہم کریں۔
Comments are closed.