عمران خان نے ججز منتقلی و سنیارٹی کیس کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی، فل کورٹ بنانے کی استدعا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے بانی و سابق وزیراعظم عمران خان نے ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق سپریم کورٹ کے 3/2 فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کر دی ہے۔ اپیل میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار

عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے ججز کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں منتقلی دراصل آزاد عدلیہ پر حملہ ہے۔ اپیل میں کہا گیا کہ تین ججز کی منتقلی کا مقصد “آزاد ذہن رکھنے والے ججز” کو پس منظر میں دھکیلنا ہے۔

درخواست کے مطابق بعض ہائی کورٹ ججز نے عدالتی معاملات میں مداخلت کے خلاف خط لکھا تھا، لیکن ان خطوط پر کارروائی کے بجائے انہی ججز کی سنیارٹی کو متاثر کر کے انتقامی کارروائی کی گئی۔

آئینی خلاف ورزیاں اور اختیارات سے تجاوز

درخواست میں آئینی نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا گیا کہ:

آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی منتقلی صرف عارضی ہو سکتی ہے۔

صدر کو ججز کی مستقل منتقلی یا سنیارٹی کے تعین کا اختیار نہیں۔

ججز کی تقرری کا عمل نظر انداز کر کے آرٹیکل 175-A کی خلاف ورزی کی گئی۔

مستقل تبادلے کو تقرری کا متبادل بنانا آئین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ ایکٹ 2010 کے تحت تمام صوبوں کی نمائندگی ضروری ہے، لیکن عملدرآمد نہیں ہوا۔

عدلیہ میں “من پسند ججز” کی شمولیت کا الزام

درخواست میں یہ بھی مؤقف اپنایا گیا کہ ایگزیکٹو نے اپنی مرضی کے ججز کو عدالتوں میں شامل کیا، جس سے عدلیہ کی آزادی کو نقصان پہنچا۔ آئین کے تحت دیے گئے اختیارات کا سیاسی و ذاتی مفاد کے لیے غلط استعمال کیا گیا، جو جمہوری اصولوں اور عدالتی خودمختاری کے خلاف ہے۔

فل کورٹ کی تشکیل کی استدعا

عمران خان نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے تاکہ ججز کی سنیارٹی، عدالتی آزادی اور خودمختاری جیسے اہم آئینی نکات پر مفصل اور غیر جانبدارانہ فیصلہ دیا جا سکے۔

Comments are closed.