امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاس یہاں ڈسکو یا نائٹ کلب نہیں ہیں، یہ ایک مکمل طور پر مختلف معاشرہ ہے، جب آپ لوگوں کو اکسائیں گے تو ان نوجوانوں کے پاس جانے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہو گی تو پھر اس کے نتائج ہوں گے۔اس سوال پر کہ کیا واقعی خواتین کے لباس کا چناؤ اُن پر جنسی تشدد کی وجہ ہے؟ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ کس معاشرے میں رہتے ہیں۔خواتین پر جنسی تشدد سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ مرد کوئی روبوٹ نہیں ہے، اگر عورت کپڑے کم پہنے گی تو اس کا اثر تو ہو گا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امریکی فوجی انخلا کے بعد کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، سیاسی حل کے بغیر افغانستان میں خانہ جنگی کا خطرہ ہے، سیاسی حل یہ ہوسکتا ہے کہ ایک اتحادی حکومت تشکیل دی جائے جس میں طالبان اور دوسرے فریق شامل ہوں۔عمران خان نے کہا کہ جو بھی افغان عوام کی نمائندگی کرتا ہے ہم اس سے رابطہ رکھیں گے،
انھوں نے کہا کہ طالبان نے افغان جنگ میں فیصلہ کن فتح کی مہم شروع کی تو بڑے پیمانے پر خون ریزی ہوگی جس کے نتیجے میں پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوگا، لہذا امریکا کو انخلا سے قبل لازما سیاسی حل نکالنا ہوگا۔
Comments are closed.