عمران خان الیکشن سے پہلے جیل جا سکتے ہیں،عدم اعتماد لائینگے،زرداری

صدر مملکت کے مواخذے کا کہنا قبل از وقت ہے،خیبرپختونخوا تھوڑے دوست گمراہ ہیں،انہیں واپس لانا ہے،پرویز الہیٰ کے ساتھ اب دوریاں ہی ہیں ناراضی نہیں،پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم پوری کرسکتا ہوں، پرویز الہیٰ کے علاوہ کئی بہتر آپشنز موجود ہیں،میانوالی میں نواب آف کالاباغ عمران کا مقابلہ کریں گے،نواب آف کالاباغ نے ہمیں جوائن کر لیا ہے،موجودہ آرمی چیف کو ذاتی طور پر نہیں جانتا،آرمی چیف کا تقرر میرٹ پر ہوا ہے، سابق صدر کا نجی ٹی وی کو انٹرویو

اسلام آباد : سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ الیکشن سے پہلے عمران خان گرفتار ہوسکتے ہیں ، صدر مملکت کے مواخذے کا کہنا قبل از وقت ہے ، خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلی میں عدم اعتماد لانے کا اعلان بھی کردی ۔

سابق صدر آصف علی زرداری نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا خیبرپختونخوا تھوڑے دوست گمراہ ہیں ، انہیں واپس لانا ہے۔ اب ایک نئی بات، نئی ہوا اور نئی سوچ چلے گی، عمران خان جو کرنے جارہے تھے اللہ کے فضل سے ہم نے روک دیا، اگر عمران خان غلط فیصلہ کرتے تو قوم کے لیے زیادہ مشکل ہوجاتی۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ آرمی چیف کی تبدیلی میں ان کا کوئی کردار نہیں، وزیراعظم کی شرافت تھی کہ انہوں نے بلا کر پوچھا، انہیں کہہ دیا آپ کے اتحادی ہیں ، آپ کو اختیار دیتے ہیں۔ سازشی بیانیہ اور پرچہ لہرانا ، یہ ساری غیر سنجیدہ باتیں ہیں، زندگی بھر کیلئے کیوں امریکیوں کی بیڈ بُک میں آنا چاہتے ہو؟ اور بیڈ بُک میں خود جانا ہے تو جاؤ ، پاکستان کو کیوں لے جانا چاہتے ہو؟ ہم کسی کی بیڈ بک میں نہیں جانا چاہتے، تمام ملکوں سے برابر کی سطح پر ڈیل چاہتے ہیں۔

آّصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ عمران خان چھوٹی سوچ کے مالک ہیں۔عمران خان کی سوچ سیاسی نہیں ہے۔عمران خان غلط فیصلہ کرتے تو قوم کیلئے زیادہ مشکل ہوتی۔سیاست میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے۔ہمیں کسی سے خوف نہیں، دھرتی سے پیار ہے۔عمران خان جو کرنے جا رہے تھے اسے روک لیا۔کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پر بات نہیں کرنا چاہتا۔کچھ چیزیں نہ بتانا ہی بہتر ہوتا ہے۔برطانیہ میں 3 سال کے دوران 5 وزیراعظم تبدیل ہوئے۔حکومت تبدیل ہونے سے کچھ نہیں ہوتا جمہوریت مضبوط ہوتی ہے۔

آصف علی زرداری نے کہا کہ ہم لوگوں کو جوڑ کر ملک کو بچانا چاہتے ہیں۔یہ میرا ملک ہے، کہیں نہیں جانا چاہتا۔موجودہ آرمی چیف کو ذاتی طور پر نہیں جانتا۔سابق جنرل باجوہ نے مجھ سے کبھی ایکسٹینشن کا نہیں کہا۔آرمی چیف کا تقرر میرٹ پر ہوا ہے۔وزیراعظم کو فیصلے کا مکمل اختیار دیا۔وزیراعظم نے ہمیں بلا کر پوچھا یہ ان کا بڑا پن تھا۔نظریاتی اختلاف کے باوجود شہباز شریف کو نہیں چھوڑ سکتے۔سائفر سمیت تمام الزامات بچگانہ تھے۔تمام ممالک سے برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں۔

آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ پرویز الہیٰ کے ساتھ اب دوریاں ہی ہیں ناراضی نہیں۔پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم پوری کرسکتا ہوں۔چوہدری پرویز الہیٰ کے علاؤہ کئی بہتر آپشنز موجود ہیں۔دوریوں کو ختم کیا جاسکتا ہے۔پہلے بھی دوریاں ختم کیں اور پرویز الٰہی کو ڈپٹی پرائم منسٹر بنایا تھا۔اتحادی حکومت میں کئی اختلاف ہوتے ہیں۔ہمارے پاس بہت چوائسز ہیں۔کسی سے ناراضگی نہیں ہوتی دوریاں ہو جاتی ہیں۔پہلے بھی تو میں نے پرویز الہیٰ کو ڈپٹی پرائم منسٹر بنا دیا تھا۔انہیں 17 وزارتیں دی تھیں۔پرویز الہیٰ اب دوریوں میں ہیں۔عمران خان کا احتساب نیب کرے گا۔اگر نیب نے احتساب نہ کیا تو خود جواب دے گا۔عمران خان چھپکلی سے ڈرتے ہیں۔عمران خان الیکشن سے پہلے جیل جا سکتے ہیں۔

سابق صدر نے کہا کہ کسی ملک سے تعلقات خراب نہیں کرنا چاہتے۔اداروں نے غیر سیاسی رہنے کا درست فیصلہ کیا۔پہلے کے مقابلے میں میڈیا بہت طاقتور ہو گیا ہے۔پورا زور لگا کر 25 ہزار لوگ جمع کرنے والا مقبول نہیں ہوتا۔عمران خان کراچی میں پیپلز پارٹی کا مقابلہ نہ کر سکے۔ہم پنجاب میں 30 سال سے پاور میں نہیں آسکے۔پنجاب میں اپنی کمزوریاں دور کریں گے۔پنجاب میں عمران خان کے مقابلے کیلئے تیار ہوں۔میانوالی میں نواب آف کالاباغ عمران کا مقابلہ کریں گے۔نواب آف کالاباغ نے ہمیں جوائن کر لیا ہے۔دیکھنا ہے ٹھیکیداروں کو پوری ادائیگی کیسے کر رہے ہیں۔جتنا کام ہوتا ہے ٹھیکیدار کو اتنی ادائیگی کی جاتی ہے۔جس کے پاس جاتا ہوں وہ مجھے عزت دیتا ہے۔لوگ ایک بات کرتے ہیں میں مضمون سمجھ لیتا ہوں۔حکومت نے کوئی بیانیہ بنانے کی کوشش نہیں کی۔گھڑی بیچی گئی ہے تو ان کی اپنی غلطی تھی۔ہم نے گاڑیوں کی قیمت ادا کر کے حاصل کیں۔توشہ خانہ کیس میں مجھے سزا ہوئی، ابھی کیس ختم ہوا ہے۔

آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی اچانک انتخابات ہوتے رہے ہیں۔ہم پہلے بھی مقابلہ کرتے رہے ہیں اب بھی کریں گے۔نہیں سمجھتا کہ قبل از وقت جمہوریت کیلئے مناسب ہے۔اگر پنجاب اور کے پی اسمبلی تحلیل ہوئیں تو پھر انتخابات ہوں گے۔اگر وہ اسمبلی توڑیں گے تو ہم الیکشن لڑیں گے ورنہ اپوزیشن کرتے رہیں گے۔پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عدم اعتماد لے کر آئیں گے۔الیکشن اپنے وقت پر ہونے چاہئیں۔جب الیکشن آئے گا مفاہمت کا فیصلہ تب ہی کریں گے۔بہت پرامید ہوں، پاکستان جیسی کوئی قوم نہیں۔

Comments are closed.