وزیراعظم عمران خان نے براہ راست شہریوں کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہاہے کہ کشمیریوں کے ساتھ ہیں، اِس وقت بھارت سے تعلقات بہتر کرنا کشمیری شہدا کے خون سے غداری ہوگی، کشمیریوں کے خون کی قیمت پر تجارتی فائدے کا نہیں سوچ سکتے۔وزیراعظم کا کہنا تھاکہ بھارت 5 اگست 2019 کا اقدام واپس لے تو بات چیت ہوسکتی ہے، مسئلہ کشمیر کے حل کا روڈ میپ بھی نکل سکتا ہے۔
فلسطین کے حوالے سے ان کا کہنا تھاکہ فلسطین میں اسرائیل وہی ظلم ڈھارہا ہے جس کا مقبوضہ کشمیر میں بھارت مرتکب ہورہا ہے، مسئلے کا حل دہشت اور فوجی طاقت سے نہیں نکل سکتا۔عمران خان کا کہنا تھاکہ ہر مشکل کے بعد آسانی ہے، محنت کے بعد انسان اوپرجاتا ہے، مشکل وقت میں حکومت ملی، کبھی کسی حکومت کو اتنے مسائل نہیں ملے جتنے ہمیں ملے۔ان کا کہنا تھاکہ قوم کوپہلے دن ہی کہا تھا کہ مشکل وقت سے گزرنا پڑے گا، جب تک آمدنی نہیں بڑھتی مشکل وقت سے گزرنا پڑے گا، مہنگائی اور بیروزگاری،لوگوں کی یہ دو ہی مشکلات ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت ہماری اپوزیشن، جس نے پہلے دن کہا کہ یہ نااہل ہیں انہیں نکال دینا چاہیے حالانکہ ہم شروع ہوئے تھے لیکن انہیں مشکلات کا پتا تھا۔اپوزیشن کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ساتھ ساتھ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں این آر او دے دو گے تو آپ نااہل نہیں ہوگے، این آر او نہیں دو گے تو حکومت نہیں چلنے دیں گے، پاکستانی فوج کو کہتے ہیں منتخب حکومت کو گرادو۔ان کا کہنا تھا کہ کہتے ہیں الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے، کوئی ثبوت بھی نہیں دیا، ہم نے پچھلے الیکشن میں ہم نے 4 حلقوں کا بتایا تھا لیکن اب وہ پھنس گئے ہیں کہ اتنی نااہل حکومت تھی تو اتنی 4 فیصد شرح نمو کیسے آگئی کیونکہ انہوں نے خود کہا تھا کہ نااہل ہو پھر پھنس گئے ہیں، تو کہتے ہیں آپ کے اعداد و شمار غلط ہیں۔
وزیراعظم نے ایک سوال پر کہا کہ سارے پاکستان میں پانی کا مسئلہ ہے، پاکستان میں 10 ڈیم بنا رہے ہیں جو شروع ہوچکے ہیں جو اگلے دس سال تک مکمل ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پانی کے ذخائر بہت پہلے بنانے چاہیے تھے کیونکہ جیسے آبادی بڑھتی اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پانی میں بھی کمی آرہی ہے تو صوبوں کے حصے کے پانی میں بھی کمی آرہی ہے۔
Comments are closed.