آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے حصول میں دوست ممالک نے مالیاتی ضرورت کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، وزیرِ خزانہ
پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے پاکستان کے لیے نئے قرض پروگرام کی منظوری میں امریکہ کی مدد کو سراہا اور کہا کہ چین کے تعاون سے ہی پروگرام کا حصول ممکن ہوسکا ہے۔
آئی ایم ایف قرض پروگرام کی منظوری کے بعد وائس آف امریکہ کے خصوصی انٹرویو میں وزیرِ خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے حصول میں دوست ممالک نے مالیاتی ضرورت کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
آئی ایم ایف نے بدھ کو نیویارک میں ہونے والے اپنے بورڈ اجلاس میں پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر قرض پروگرام کی منظوری دی ہے۔ یہ قرض پروگرام 37 ماہ پر مشتمل ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ اگر ہم چاہتے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ثابت ہو تو اس کے لیے ملکی معیشت میں بنیادی اصلاحات لانا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی ملک کی مجموعی ترقی چار فی صد سے اوپر جاتی ہے تو ترسیلاتِ زر میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ ملک کی معیشت کو برآمدی معیشت میں تبدیل کرنے کے لیے معاشی ڈھانچے میں تبدیلیاں لانا ضروری ہیں جس کے بعد ہی ملک کو آئندہ تین سال میں آگے لے کر جاسکیں گے۔
محمد اورنگزیب کہتے ہیں کہ گزشتہ برس محصولات میں 29 فی صد اضافے کے باوجود ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 9 فی صد رہی ہے جو کہ کسی بھی ملک کی معیشت کو استحکام نہیں دلا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اب نان فائلر کی اصطلاح ختم کرنے جارہی ہے اور ٹیکس نہ دینے والوں پر ایسی پابندیاں لگائیں گے کہ وہ بہت سے کام نہیں کرسکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس لوگوں کے طرزِ زندگی کا ڈیٹا موجود ہے، کہ کس کے پاس کتنی گاڑیاں ہیں، کتنے بیرونِ ممالک سفر کیے اور دیگر اخراجات کیا ہیں، جسے دیکھتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو حراست میں لیے بغیر انہیں ٹیکس نیٹ میں لائے گا۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ امریکہ آئی ایم ایف کا سب سے بڑا حصہ دار ہے اور معاشی سفارت کاری میں ہر چیز ملحوظِ خاطر رکھی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کا طویل عرصے سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جس کی ایک واضح بنیاد یہ ہے کہ امریکہ پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے۔ امریکہ ماضی میں بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرتا رہا ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں اس میں مزید اضافہ ہوگا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں واشنگٹن کی پاکستان کے لیے قرض پروگرام کی حمایت کو سراہتے ہیں۔
وزیرِ خزانہ کے مطابق پاکستان چین اور امریکہ سمیت کسی کے ساتھ تعلقات میں گراوٹ کی حکمتِ عملی نہیں رکھتا بلکہ اسلام آباد بیک وقت مشرق اور مغرب کے ساتھ معاشی و سفارتی تعلقات ساتھ لے کر چلنا چاہتا ہے۔
ان کے بقول معاشی حوالے سے پاکستان کی پالیسی اور اور کی ہے اور یہ اِدھر یا اُدھر کی بات نہیں ہے۔
Comments are closed.