بھارت:ریاست منی پور میں متعدد ارکانِ اسمبلی کے گھروں پر حملے، کرفیو نافذ

بھارت کی ریاست منی پور میں مشتعل مظاہرین نے کئی اضلاع میں متعدد ارکانِ اسمبلی کے گھروں پر حملے کرکے انہیں نذر آتش کر دیا۔ ریاستی وزیرِ اعلیٰ این بیرن سنگھ کے آبائی مکان پر حملے کی کوشش کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنا دیا ہے۔

آسام رائفلز، بارڈر سیکیورٹی فورسز (بی ایس ایف) اور ریاستی پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ اور ربڑ بولیٹ فائر کرکے انہیں منتشر کیا۔

اس کے بعد مظاہرین نے وزیرِ اعلیٰ کے گھر کی طرف جانے والی سڑک پر ٹائر جلائے۔

جیری بام ضلعے میں چھ خواتین اور چھ بچوں کی لاشیں ملنے کے بعد مظاہرین میں غصہ پھوٹ پڑا۔ ان کا الزام ہے کہ ان ہلاکتوں کے ذمہ دار عسکریت پسند ہیں۔

انتظامیہ نے ہفتے کو یہ لاشیں دریافت کی تھیں۔ ہلاک شدگان کو مبینہ طور پر عسکریت پسندوں نے اغوا کیا اور قتل کر دیا تھا۔ اس واردات کے بعد مشتعل مظاہرین نے کم از کم 10 ارکانِ اسمبلی کے گھروں کو نشانہ بنایا ہے۔

سرکاری اہل کاروں کے مطابق ہفتے کی شب جن ارکانِ اسمبلی کے گھروں پر حملہ کیا گیا ان میں تین کا تعلق بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور ایک کا تعلق کانگریس سے ہے۔

ان میں وزیرِ اعلیٰ کے برادر نسبتی اور دو وزرا کے گھر بھی شامل ہیں۔

حالات کی سنگینی کے پیش نظر مرکزی وزیرِ داخلہ امت شاہ نے مہاراشٹرا میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے لیے اپنی ریلیوں کو منسوخ کر دیا ہے اور وہ دارالحکومت دہلی لوٹ آئے ہیں۔

وزیرِ داخلہ نے منی پور کی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ مہاراشٹر میں 20 نومبر کو اسمبلی کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے۔

ادھر امپھال وادی کے پانچ اضلاع میں پہلے سے ہی غیر معینہ مدت کا کرفیو نافذ ہے اور انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی ہیں۔

Comments are closed.