بھارتی کسان حق کیلئے ڈٹ گئے، دلی میں احتجاج جاری، مودی سرکار کی نئی سازش

بھارت میں ظالمانہ حکومتی پالیسیوں کے خلاف کسانوں کا احتجاج جاری ہے،26 جنوری کو احتجاج میں اشتعال انگیزی کرنے والا بی جے پی کارندہ بے نقاب ہونے پر مودی سرکارنے سازش کا نیا جال تیار کرتے ہوئے کسان رہنماؤں کیخلاف سنگین الزامات کے تحت مقدمات درج کر کے سینکڑوں کسان گرفتار کر لئے۔

انتہاء پسند مودی سرکار کی کاشتکار کش پالیسیوں کے خلاف کسانوں کا احتجاج ہرگزرتے دن کے ساتھ زور پکڑ رہا ہے، کسانوں نے 26 جنوری کو اشتعال انگیزی کرنے والے شخص کو بے نقاب کردیا ہے، جسکا تعلق بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی سے ہے۔

دیپ سدھو نامی سازشی شخص کی  بھارتی وزیراعظم نریندرمودی، امیت شا کے ساتھ  تصاویر ہیں ، بلکہ بی جے پی رہنما سنی دیول اور انکے پورے خاندان کے ساتھ  موجود ہیں، ایک ویڈیو میں سنی دیول دیپ سدھو کو بھائی کہتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ کاشتکاروں کے روپ میں غنڈہ گردی اور اشتعال انگیزی کرنے والا بی جے پی کا خاص آدمی دیپ سدھو  تشدد کو ہوا دینے کے بعد موٹر سائیکل پر لال قلعہ سے فرار ہوا، سکھ کسانوں نے اس کے بھاگنے کی ویڈیو بنالی۔

اپوزیشن جماعت عام آدمی پارٹی نے  بھی ہنگاموں میں بی جے پی کے کارندے کے ملوث ہونے کی تصدیق کی، مودی سرکار نے کسانوں کو سوچی سمجھی سازش کے تحت اشتعال دلایا، ریلی کے لئے طے شدہ راستے کو جان بوجھ کر بند کر دیا گیا، بھارت کی سب سے بڑی  اپوزیشن جماعت کانگریس نے تمام  واقعات کا ذمہ دار وزیرداخلہ امیت شاہ کو قرار دیتے ہوئے  فوری استعفے کا مطالبہ کردیا ہے۔

دوسری جانب مودی سرکار نے  پندرہ سے زائد کسان رہنماؤں کے خلاف ہنگاموں، چوری، اور اقدام قتل  سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج کر لئے ہیں، بی جے پی حکومت نے 15 سے زائد کسان رہنماؤں پر اقدام قتل اور ہنگامے کے الزام میں مقدمات درج جبکہ  200سے زائد کسانوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

Comments are closed.