بھارت کی ہچکچاہٹ خطے کے لیے خطرناک، کشمیر کو مذاکرات میں شامل کرنا ناگزیر ہے: بلاول بھٹو

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو دیے گئے ایک اہم انٹرویو میں پاک بھارت تعلقات، امریکی کردار، اور جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے حوالے سے تفصیلی اظہارِ خیال کیا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جس طرح امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماضی میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران جنگ بندی کے لیے مثبت اور حوصلہ افزا کردار ادا کیا، اب انہیں چاہیے کہ وہ ان دونوں ہمسایہ ممالک کو جامع اور بامعنی مذاکرات کی میز پر لانے میں بھی فعال کردار ادا کریں۔

انہوں نے بھارتی حکومت کی مذاکرات سے ہچکچاہٹ کو نہ صرف “معنی خیز” قرار دیا بلکہ کہا کہ یہ رویہ خطے میں ایک خطرناک نظیر قائم کر رہا ہے۔ بلاول نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ دہشت گردی سمیت تمام امور پر بات چیت کے لیے تیار ہے، تاہم انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر ایک بنیادی تنازع ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اور اسے مذاکرات کا حصہ بنانا ناگزیر ہے۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کے نتیجے میں خطہ ایک “نیو نارمل” صورتحال سے دوچار ہو چکا ہے، جہاں کسی بھی دہشت گرد حملے کی صورت میں کسی بھی وقت جنگ چھڑنے کا خطرہ موجود رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1.7 ارب افراد کی زندگیوں کو غیرریاستی عناصر کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اس غیر یقینی اور غیر متوازن ماحول کو معمول تسلیم کرنا انتہائی خطرناک ہے، اور اسے فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خطے میں پائیدار امن قائم کیا جا سکے۔

انٹرویو کے دوران انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ کے دورِ صدارت میں پاک امریکا تعلقات میں بہتری آئی ہے اور دونوں ممالک کو اس بہتری کو امن کے فروغ اور خطے کے استحکام کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

Comments are closed.