وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملک میں مہنگائی قابو سے باہر ہونے کا اعتراف کیا ہے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی مالیاتی بل کے حوالے سے ارکان کی تجاویز کو سراہتے ہیں لیکن ضمنی مالیاتی بل مجبوری کے تحت لانا پڑا، میں ایوان کی ضمنی فنانس بل پر بحث میں حصہ لینےکا مشکور ہوں۔معزز اراکین کی بجٹ تجاویز پر غور کیا ہے، ہمیں بھی ٹیکسز لگانے کا کوئی شوق نہیں تھا، اضافی ٹیکسز کی کم سے کم شرح رکھنے کی کوشش کی۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ 3000 ارب کی بجلی بناتے ہیں لیکن صرف 1550 ارب روپے اکھٹا کر پاتے ہیں، پاور سیکٹر کو بجلی چوری، لائن لاسز جیسے مسائل کا سامنا ہے، حکومت ایف بی آر کا سالانہ ٹیکس ہدف پورا کرےگی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں مہنگائی قابو سے باہر ہے، لیکن کیا یہ سب چار ماہ میں ہوا؟ پچھلے دور حکومت میں پاکستان کی معیشت کا بیڑا غرق کیا گیا، آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے توڑا گیا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا حکومت معاشی استحکام کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہی ہے، ہم نے 10 دن آئی ایم سے مذاکرت کیے، مذاکرات میں آئی ایم ایف کو 170 ارب کے ٹیکسز پر راضی کیا، گزشتہ حکومت نے معاشی نظم و ضبط توڑا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی تو آئی ایم ایف معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے، بی آئی ایس پی وظیفے میں 25 فیصد اضافہ کر رہے ہیں، اب بی آئی ایس پی کا بجٹ 360 ارب سے بڑھا کر 400 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔حکومتی اخراجات کم کرنےکا پلان وزیراعظم ایوان میں پیش کریں گے۔
Comments are closed.