پاکستان میں منشیات سمگلنگ میں بااثر افراد ملوث ہیں: سپریم کورٹ کے ریمارکس

سپریم کورٹ آف پاکستان نے منشیات کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ملک میں منشیات کی سمگلنگ میں بڑے بااثر لوگ ملوث ہیں۔ سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی، جس میں ملزم فیاض حسین کی ضمانت کی درخواست پر غور کیا گیا۔

اینٹی نارکوٹکس فورس کی رپورٹ

سماعت کے دوران اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم فیاض حسین سے 10 کلو ہیروئن اور ایک ڈرون برآمد ہوا ہے۔ اے این ایف کے مطابق ملزم کے ساتھ پنجاب پولیس کا اہلکار مظہر اقبال بھی منشیات سمگلنگ میں ملوث ہے۔

ڈرون کے ذریعے سمگلنگ

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ آج کل منشیات دوسرے ممالک میں بھیجنے کے لیے ڈرون کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منشیات کی سمگلنگ میں بڑے بااثر لوگ شامل ہیں جو اس غیر قانونی کاروبار کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

ضمانت کی درخواست مسترد

جسٹس نعیم اختر افغان نے مزید کہا کہ اگر آج ملزم کو ضمانت دی گئی تو وہ مفرور ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق ملزم سزا کے خوف سے ضمانت چاہتا ہے۔

ملزم کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اگر سزا ہوئی تو وہ عدالت سے رجوع کریں گے۔ تاہم جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ٹرائل کورٹ سے کارروائی مکمل کروائی جائے۔ بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے ملزم فیاض حسین کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔

Comments are closed.