جبری علیحدگیوں کا نیا رجحان متعارف کرایا گیا، آخری سانس تک لڑوں گا، عمران خان

لاہور : سابق وزیراعظم عمران خان نے اہم رہنمائوں کے پارٹی چھوڑنے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے پاکستان میں زبردستی شادیوں کے بارے میں تو سن رکھا تھا مگر تحریک انصاف کیلئے جبری علیحدگیوں کا ایک نیا رجحان متعارف کروایا گیا ہے۔ حیران ہوں اس ملک سے انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں غائب ہو گئیں؟۔

اپنے ٹویٹ میں عمران خان نے کہاکہ شاہ محمود قریشی اور دیگر کارکنوں کو رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کیاگیاہے۔ملک میں جنگل کا قانون رائج ہے،صرف عدلیہ سے انصاف کی امید ہے۔۔تحریک انصاف کے رہنما پارٹی چھوڑنے پر مجبور ہوگئےہیں۔لوگ پارٹی چھوڑ نہیں رہے، زبردستی چھڑوائی جا رہی ہے۔آخری سانس تک مزاحمت کروں گا۔

برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آرمی چیف سمیت کسی سے بھی مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ خدشہ ہے یہاں بات کرنے کو کوئی ہے ہی نہیں، موجودہ صورت حال میں وزیراعظم غیر متعلق ہیں۔بیٹے ان کیلئے فکر مند ہیں، بیٹوں کو نہ صرف ان کے قتل بلکہ جیل میں جانے کا بھی خوف ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ میں ایک سیاستدان ہوں، آرمی چیف، اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی سے بھی مذاکرات چاہتا ہوں، لیکن تالی دو ہاتھوں سے بجتی ہے اور مجھے خدشہ ہے یہاں بات کرنے کو کوئی ہے ہی نہیں، ان کے بیان پہلے ہی سوشل میڈیا پر موجود ہیں، بیانات خوفزدہ کرنے والے ہیں، اگر آپ پڑھیں تو وہ کہہ رہے ہیں کہ جو بھی ہو وہ ہر صورت میری پارٹی پی ٹی آئی ختم کر دیں گے، تو پھر آپ کس سے بات کریں گے؟ وزیراعظم کا کوئی تعلق ہی نہیں، یہ بس کٹھ پتلیاں ہیں۔

انسداد دہشتگردی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اس طرح کبھی پارٹیاں ختم نہیں ہوتیں، پارٹی اس طرح ختم ہوتی ہے جیسے پی ڈی ایم ختم ہو رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ مجھے اپنی پارٹی کی خواتین کی گرفتاری کا سب سے زیادہ دکھ ہے۔

Comments are closed.