تہران: ایران کی پارلیمنٹ نے بدھ کے روز بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ تعاون معطل کرنے کے قانون کی ابتدائی منظوری دے دی ہے۔ یہ پیش رفت IAEA اور اس کے ڈائریکٹر جنرل رافائل گروسی پر ایران کی جانب سے مسلسل تنقید کے پس منظر میں سامنے آئی ہے۔ اس اقدام کی اطلاع ایرانی نیم سرکاری خبر رساں ادارے “ایسنا” نے دی ہے۔
قانون کو فی الحال ابتدائی منظوری حاصل ہوئی ہے، جبکہ اس کی حتمی منظوری ایران کی سپریم قومی سلامتی کونسل دے گی، جو قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے اہم فیصلے کرنے والی اعلیٰ ترین باڈی سمجھی جاتی ہے۔
IAEA کے ساتھ تعلقات میں تناؤ
یہ ووٹنگ ایسے وقت میں ہوئی ہے جب تہران کے اعلیٰ حکام گزشتہ کئی ہفتوں سے اس بات کے اشارے دے رہے تھے کہ ایران ویانا میں قائم IAEA کے ساتھ تعاون محدود یا معطل کر سکتا ہے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ ایجنسی نے حالیہ عرصے میں غیر جانبدار کردار ادا نہیں کیا اور اس کے اقدامات “سیاسی اثرات کے تابع” رہے ہیں۔
ایران کے بعض حکام نے یہاں تک الزام عائد کیا ہے کہ رافائل گروسی کے بیانات اور رپورٹس مغربی طاقتوں، خصوصاً امریکہ اور اسرائیل، کے سیاسی دباؤ کے تحت تیار کیے جاتے ہیں۔
عالمی ردعمل اور ممکنہ اثرات
اگر یہ قانون سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل سے بھی منظور ہو جاتا ہے، تو ایران اور IAEA کے درمیان تکنیکی تعاون، معائنہ جات اور نگرانی کے کئی اہم میکانزم متاثر ہو سکتے ہیں، جس سے جوہری معاہدے کی بحالی کی کوششوں کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کار اس اقدام کو ایران کی جوہری پالیسی میں ممکنہ سخت موڑ کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جو نہ صرف مغرب بلکہ خطے کے لیے بھی گہرے سفارتی اور سیکیورٹی اثرات مرتب کر سکتا ہے
Comments are closed.