ایران کے پاس صرف دو راستے بچے ہیں، ایک “انتہائی برا”:ٹرمپ کا انتباہ

واشنگٹن — ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری معاہدے سے متعلق تیسرے متوقع دور سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تہران کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے پاس صرف دو راستے ہیں، جن میں سے ایک “انتہائی برا” ثابت ہو سکتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے یہ بیان ناروے کے وزیر اعظم یوناس گار اسٹور سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک معاہدہ زیر غور ہے جو “بہت سی جانیں بچا سکتا ہے” تاہم انہوں نے اس معاہدے کی تفصیلات فی الوقت فراہم کرنے سے گریز کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کا مؤقف

اس معاملے پر امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس نے “العربیہ نیوز” کو بتایا کہ ایران کے ساتھ بات چیت تعمیری رہی ہے، مگر “منزل ابھی دور ہے”۔ انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) اس ہفتے ایران میں ایک تکنیکی ٹیم بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ جوہری تنصیبات سے متعلق پیشرفت کا جائزہ لیا جا سکے۔

عمان میں تکنیکی مذاکرات کا پہلا دور

ذرائع کے مطابق، امریکی محکمہ خارجہ میں پالیسی پلاننگ کے ڈائریکٹر مائیکل آنٹن ہفتے کے روز عمان میں ایران کے ساتھ تکنیکی اجلاس کی قیادت کریں گے۔ اس اجلاس میں وائٹ ہاؤس کے خصوصی ایلچی اسٹیف ویٹکوف بھی شریک ہوں گے۔ یہ ملاقات تکنیکی ماہرین کی سطح پر پہلا براہ راست اجلاس ہو گا جو امریکہ اور ایران کے درمیان مستقبل کے کسی ممکنہ معاہدے کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔

ایرانی موقف اور عبوری معاہدے کی تجویز

دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اجلاس کے دوران کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے طے کردہ وقت میں حتمی معاہدہ طے پانا ممکن نہیں دکھائی دے رہا۔ لہٰذا انہوں نے تجویز دی ہے کہ فی الحال ایک عبوری معاہدے پر غور کیا جائے تاکہ مذاکرات کا عمل تعطل کا شکار نہ ہو۔

مبصرین کے مطابق ایران اور امریکہ کے درمیان اعتماد کی فضا بحال ہونا وقت طلب عمل ہوگا، تاہم عبوری معاہدہ ایک مثبت پیشرفت کی بنیاد بن سکتا ہے۔

Comments are closed.