تہران: ایران کی پاسدارانِ انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی نے خبردار کیا ہے کہ ایران کسی بھی ممکنہ حملے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اگر کسی نے “حماقت” کی تو اس کا ایسا جواب دیا جائے گا کہ وہ اپنا ماضی بھول جائے گا۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکہ اور یورپی حکام نے اسرائیل کی جانب سے بغیر کسی پیشگی اطلاع کے ایران پر حملے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔
جنرل حسین سلامی نے اپنے بیان میں واضح الفاظ میں کہا:
“ہماری انگلیاں ہتھیاروں کے گھوڑوں پر ہیں، ہم پوری طرح تیار ہیں، کسی بھی حماقت کے ارتکاب کا انتظار ہے، اور جو بھی غلطی کرے گا، ہم فوراً ایسا جواب دیں گے کہ وہ اپنا ماضی بھول جائے گا۔”
انہوں نے امریکی قیادت کو بھی تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران ہر ممکنہ منظرنامے کے لیے تیار ہے اور کسی بھی قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
یہ بیان امریکی انٹیلی جنس رپورٹس کے بعد سامنے آیا ہے، جن میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اسرائیل ممکنہ طور پر صرف سات گھنٹوں کے اندر تہران پر حملہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکی اخبار “نیویارک ٹائمز” کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو بین الاقوامی دباؤ سے بچنے کے لیے اچانک حملے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔
ادھر ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل عبدالرحیم موسوی نے بھی سخت موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی افواج مکمل طور پر تیار ہیں اور اگر اسرائیل نے کوئی “اسٹریٹیجک غلطی” کی تو ردعمل “فوری اور مناسب” ہوگا۔ جنرل موسوی کا کہنا تھا کہ اگر امریکا کے ساتھ جاری سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں، تو ایران اپنی جوابی حکمت عملی پر عملدرآمد کرے گا۔
ایران کے ان شدید بیانات کے بعد خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، اور عالمی برادری ممکنہ جنگی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
Comments are closed.