ایران سنگین آبی بحران کے دہانے پر ہے، صدر مسعود پزشکیان کا انتباہ

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے ملک میں بڑھتے ہوئے آبی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر عوام نے پانی کے غیر ضروری استعمال سے گریز نہ کیا تو تہران ستمبر یا اکتوبر تک شدید پانی کی قلت کا شکار ہو سکتا ہے۔

نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم کے مطابق، صدر نے جمعرات کے روز اپنے بیان میں کہا:

> “اگر ہم نے تہران میں پانی کے استعمال کو کنٹرول نہ کیا اور عوام کا تعاون نہ ملا، تو ستمبر یا اکتوبر تک ڈیموں میں پانی ختم ہو جائے گا۔”

وسائل کے ناقص انتظام کا اعتراف

ایران کو طویل عرصے سے وسائل کے ناقص انتظام اور حد سے زیادہ استعمال کے باعث بجلی، گیس اور پانی کی قلت کا سامنا رہتا ہے، خصوصاً گرمیوں اور زیادہ طلب والے مہینوں میں۔

صدر نے زور دیا کہ موجودہ صورتحال ملک کے لیے ناقابل برداشت ہو چکی ہے اور اس کے فوری تدارک کے لیے عوامی شعور اور حکومتی اقدامات ناگزیر ہیں۔

ماحولیاتی ماہرین کی رائے

ایران کی ماحولیاتی تحفظ کی تنظیم کی سربراہ شینہ انصاری نے بھی اس بحران کی سنگینی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ:

> “ایران گزشتہ پانچ برسوں سے خشک سالی کی لپیٹ میں ہے، اور صرف گزشتہ چار ماہ میں اوسطاً بارشوں میں 40 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔”

ان کا کہنا تھا کہ پائیدار ترقی کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ ہے کہ آج ایران کو ماحولیاتی مسائل خصوصاً پانی کی قلت جیسے بحرانوں کا سامنا ہے۔

ماحولیاتی بحران کی وجوہات

مسلسل خشک سالی

ناقص حکومتی پالیسی

غیر مستحکم زرعی نظام

شہری علاقوں میں بے قابو پانی کا استعمال

کمزور واٹر مینجمنٹ اسٹرکچر

عوامی تعاون کی اپیل

صدر اور ماحولیاتی ماہرین نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پانی کے ذمہ دارانہ استعمال کو اپنا شعار بنائیں تاکہ آنے والے مہینوں میں ممکنہ انسانی بحران سے بچا جا سکے۔

Comments are closed.