ایران میں صدارتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ پورا ہوا جس کے دوران ووٹروں نے اصلاح پسند مسعود پزشکیان اور قدامت پسند سعید جلیلی کو ووٹ ڈالے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایران کے ریاستی ٹیلی وژن نے رپورٹ کیا کہ پولنگ مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے شروع ہوئی اور اسے شام چھ بجے ختم ہونا تھا، جسے پہلی بار توسیع دے کر رات 8 بجے تک کر دیا گیا تھا، لیکن پھر پولنگ اسٹیشن مین موجود لوگوں کو نصف شب بارہ بجے تک ووٹ ڈالنے کی اجازت دے دی گئی۔
ماضی میں بھی پولنگ میں توسیع کی جاتی رہی ہے۔
سرکاری ٹی وی پر دکھایا گیا کہ پولنگ اسٹیشنوں پر لوگوں کی قطاریں لگی ہوئی تھیں۔ ووٹنگ کے حتمی نتائج کا اعلان ہفتے کے روز کیا جائے گا۔
ووٹنگ کے پہلے مرحلے میں 28 جون کے روز انتخابات کا پہلا مرحلہ منعقد ہوا تھا جس میں ابتدائی طور پر چار امیدواروں نے شرکت کی تھی۔
ابتدائی ووٹنگ کے دوران ٹرن آؤٹ بہت کم رہا اور ملک کے 60 فیصد افراد نے ووٹ نہیں دیا۔
ابتدائی مرحلے میں مسعود پزشکیان اکیلے اصلاح پسند امیدوار تھے، باقی تمام امیدوار قدامت پسند تھے۔ جب کہ سعید جلیلی روس اور چین کے ساتھ تعلقات بڑھانے کے حامی ہیں۔
ایران کے انتخابات میں نتائج کے برعکس، ملک میں زیادہ تبدیلی کی امید نہیں ہے۔ لیکن اگلے صدر کی، پچاسی سالہ آیت اللہ علی خامینائی کا وارث چننے میں بہت اہمیت ہوگی۔
ایرانی سپریم لیڈرنے اس بات کا اقرار کیا کہ انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ بہت کم رہا، لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھنا غلط ہوگا کہ ووٹ نہ دینے والے افراد ملک کے اسلامی نظام کے خلاف ہیں۔
ملک میں ووٹر ٹرن آؤٹ گزشتہ چند برسوں میں کم ہوتا جا رہا ہے۔
2021 کے انتخابات میں ووٹر ٹرن آؤٹ محض 48 فیصد تھا، جب کہ اس برس مارچ میں ہونے والے انتخابات میں ٹرن آؤٹ صرف 41 فیصد تھا۔؎
Comments are closed.