تہران: ایران کی عدلیہ نے اعلان کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے دو سینئر ججز، جو جاسوسی اور دہشت گردی کے مقدمات کی سماعت کرتے تھے، تہران میں فائرنگ کے ایک واقعے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ واقعہ سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر پیش آیا۔
حملہ اور فائرنگ کا واقعہ
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق، میزان آن لائن، جو عدلیہ کی سرکاری ویب سائٹ ہے، نے رپورٹ کیا کہ سپریم کورٹ کی عمارت کے باہر تین ججز کو نشانہ بنایا گیا۔ ان میں سے دو ججز، علی رازینی اور محمد مقیسہ، ہلاک ہو گئے، جبکہ ایک اور شخص زخمی ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حملہ آور نے فائرنگ کے بعد خود کو بھی گولی مار کر خودکشی کر لی۔ تاہم، میزان کی رپورٹ کے مطابق حملہ آور سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت کسی کیس میں فریق نہیں تھا اور اس کی شناخت یا محرکات کے بارے میں تفصیلات فوری طور پر فراہم نہیں کی گئیں۔
ججز کا پروفائل اور اہمیت
قتل کیے گئے دونوں ججز، علی رازینی اور محمد مقیسہ، ایرانی عدلیہ میں اہم عہدوں پر فائز تھے اور ان کے پاس قومی سلامتی، جاسوسی، اور دہشت گردی سے متعلق اہم مقدمات زیرِ سماعت تھے۔ یہ مقدمات ملکی سلامتی اور عدالتی نظام کے حساس معاملات سے متعلق تھے، جس سے ان کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
تحقیقات کا آغاز
ایرانی حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ عدلیہ اور پولیس نے کہا ہے کہ وہ فائرنگ کے محرکات اور حملہ آور کی شناخت کا پتہ لگا رہے ہیں۔
سرکاری ردعمل
ایرانی سرکاری خبر رساں ادارے ‘ارنا’ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ عدلیہ کے کام میں خلل ڈالنے کی کوشش ہو سکتا ہے۔ ایرانی عوام اور عدلیہ کو یقین دلایا گیا ہے کہ واقعے کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
Comments are closed.