تہران: ایرانی رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر اور قومی سلامتی کی سپریم کونسل کے سابق سیکریٹری علی شمخانی نے انکشاف کیا ہے کہ ایران امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے لیے مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایرانی وزیر خارجہ عُمان کے راستے امریکا کے ساتھ ہونے والی بالواسطہ بات چیت کے لیے روانہ ہو چکے ہیں اور انہیں مکمل اختیارات حاصل ہیں۔
سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں علی شمخانی نے کہا:
“کیمروں کے سامنے بات کرنے سے دور، تہران ایک حقیقی اور منصفانہ معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے… اگر واشنگٹن سچائی کے ساتھ معاہدے میں داخل ہوا تو سمجھوتے کا راستہ آسان ہو گا۔”
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر عالمی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ گزشتہ ماہ مارچ کے اوائل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے تہران کو براہ راست ایک خط ارسال کیا ہے جس میں مذاکرات کی پیشکش کے ساتھ خبردار کیا گیا تھا کہ اگر کوئی معاہدہ نہ ہوا تو ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
کچھ ہفتے بعد ایران نے اس خط کا جواب دیتے ہوئے تصدیق کی کہ وہ بالواسطہ مذاکرات کے لیے تیار ہے، تاہم تہران نے واشنگٹن کی “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی جاری رہنے تک براہ راست بات چیت کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔
خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور جوہری معاہدے کے مستقبل پر شکوک و شبہات کے ماحول میں یہ پیشرفت ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔
Comments are closed.