ایران کا یورپی ممالک کو انتباہ: IAEA رپورٹ کے استحصال پر جوابی کارروائی ہوگی

تہران/ویانا: ایران نے اقوامِ متحدہ کی جوہری نگران ایجنسی (IAEA) کی تازہ رپورٹ پر سخت ردعمل دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یورپی طاقتیں اس رپورٹ کا “سیاسی مقاصد کے لیے استحصال” کرتی ہیں تو وہ اس کا مؤثر جواب دے گا۔ ایران کی جانب سے یہ ردعمل انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی اس خفیہ رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایران نے یورینیم کی افزودگی کو 60 فیصد تک پہنچا دیا ہے — جو کہ جوہری ہتھیاروں کے لیے درکار تقریباً 90 فیصد کی سطح کے قریب ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق، IAEA کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران کے پاس افزودہ یورینیم کی مجموعی مقدار اب 9,247.6 کلوگرام ہو چکی ہے، جو کہ 2015 کے جوہری معاہدے میں متعین کردہ حد سے 45 گنا زیادہ ہے۔ 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں (برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین، روس، امریکہ) کے درمیان طے پانے والا معاہدہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے لیے ایک اہم سنگِ میل تھا، جس سے امریکہ 2018 میں علیحدہ ہو گیا تھا۔

ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے IAEA کے سربراہ رافیل گروسی سے ٹیلیفونک گفتگو میں واضح کیا کہ ایران اپنے خلاف کسی بھی “نامناسب اقدام” کا جواب دے گا، بالخصوص اگر یہ قدم یورپی ممالک برطانیہ، فرانس یا جرمنی کی جانب سے اٹھایا گیا۔

یورپی ممالک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران کا موجودہ جوہری طرزِ عمل یورپ کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے، اور اس کی صورت میں وہ دوبارہ پابندیاں عائد کرنے پر غور کریں گے۔

ایرانی حکومت کا مؤقف ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے حصول کی خواہش نہیں رکھتی اور یورینیم کی افزودگی کا مقصد صرف پرامن مقاصد، بالخصوص بجلی کی پیداوار ہے۔ تاہم، بین الاقوامی برادری اس مؤقف سے مطمئن نظر نہیں آتی اور ایران پر شفافیت میں کمی کے الزامات عائد کرتی رہی ہے۔

رپورٹ اور اس پر ایرانی ردعمل سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ایران اور مغربی ممالک کے درمیان جوہری تناؤ ایک بار پھر شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ کی سلامتی اور عالمی سفارتی ماحول مزید پیچیدہ ہو سکتا ہے۔

Comments are closed.