ایران کی امریکی صدر کو تنبیہ: اگر ڈیل چاہتے ہو تو رہبر اعلیٰ کا احترام کرو

ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے متعلق حالیہ بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے “ناقابل قبول” قرار دیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر کو “ذلت آمیز موت” سے بچایا، کیونکہ وہ جانتے تھے کہ خامنہ ای کہاں چھپے ہوئے ہیں، مگر انہوں نے ان پر حملہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اس بیان پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کا توہین آمیز انداز نہ صرف ناقابل قبول ہے بلکہ ایرانی عوام اور رہبر اعلیٰ کے کروڑوں حامیوں کی دل آزاری کا باعث بھی ہے۔ عباس عراقچی نے اپنی مذمتی پوسٹ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ (سابق ٹوئٹر) پر شیئر کی، جس میں انہوں نے امریکی صدر کو سخت الفاظ میں تنبیہ کی کہ اگر وہ واقعی ایران کے ساتھ کسی ڈیل کے خواہاں ہیں تو انہیں آیت اللہ خامنہ ای کے بارے میں اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی ہوگی۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ایرانی قوم ایک مضبوط اور غیرت مند قوم ہے، جس نے حالیہ جنگ میں اسرائیل کو اپنے میزائلوں کے ذریعے زمینی حقیقت کا سامنا کرنے پر مجبور کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے پاس یا تو مکمل پسپائی اختیار کرنے کا راستہ بچا تھا، یا پھر اپنے “ڈیڈی” یعنی امریکہ سے مدد مانگنے کا۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایسے بیانات نہ صرف سفارتی آداب کے خلاف ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔ ایران نے عندیہ دیا ہے کہ اگر امریکہ واقعی بات چیت کا خواہشمند ہے تو اسے ایران کے اندرونی معاملات اور قیادت کے احترام کو ملحوظ رکھنا ہوگا۔

صدر ٹرمپ کے اس بیان نے نہ صرف ایران کی قیادت کو برہم کیا ہے بلکہ خطے میں جاری کشیدگی کے تناظر میں ایک نیا سفارتی بحران بھی جنم دے دیا ہے۔

Comments are closed.