اسرائیلی ریاست کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایرانی عوام کو حکومت کے خلاف احتجاج کے لیے سڑکوں پر آنے کی کال دی ہے۔ یہ اپیل اس وقت سامنے آئی ہے جب صرف دو ماہ قبل اسرائیل نے ایران پر شدید بمباری کر کے فوجی، شہری اور حساس جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔ اس حملے میں ایرانی فوجی قیادت، سائنسدان اور عام شہری بڑی تعداد میں جاں بحق ہوئے، جبکہ جوہری پروگرام کو بھی شدید نقصان پہنچایا گیا۔
جنگ کے بعد کی معاشی اور توانائی بحران
ایران پہلے ہی امریکی و یورپی پابندیوں کے باعث معاشی مشکلات کا شکار تھا، لیکن حالیہ جنگ نے صورتحال کو مزید بگاڑ دیا۔ اسرائیلی بمباری نے توانائی کے اہم مراکز کو تباہ کر دیا، جس سے بجلی اور پانی کی قلت شدید ہو گئی۔ ایرانی حکومت عوام سے پانی اور بجلی کے کم استعمال کی اپیل کر رہی ہے، جبکہ سرکاری دفاتر میں بجلی کی کھپت کم کرنے کے لیے بندش کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
نیتن یاہو کی ’رجیم چینج‘ حکمت عملی
نیتن یاہو نے اپنے ویڈیو خطاب میں ایرانی عوام کو احتجاج پر اکسانے کے ساتھ یہ دعویٰ کیا کہ ایک عام ایرانی شہری اپنے بچوں کو ٹھنڈا اور صاف پانی بھی فراہم نہیں کر سکتا۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ اسرائیلی ماہرین ایران کے شہروں میں جدید ٹیکنالوجی سے مدد فراہم کریں گے، بشرطیکہ عوام موجودہ حکومت کو ہٹا دیں۔ یہ بیان بنیادی طور پر جنگ کے دوران کی گئی ’رجیم چینج‘ کوششوں کا تسلسل قرار دیا جا رہا ہے۔
ایرانی حکومت کا ردعمل اور داخلی اقدامات
ایرانی حکومت نے حالیہ پانی کی قلت کو موسمیاتی تبدیلی، خشک سالی اور زیر زمین پانی کے کم ہونے کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ اس دوران ایران نے کئی اسرائیلی جاسوسوں کو سزائے موت دی ہے۔ حکومتی اپیل کے مطابق عوام کو مشکل وقت میں حکومتی اقدامات کا ساتھ دینا چاہیے، تاکہ بحران پر قابو پایا جا سکے۔
خطے کی وسیع تر صورتحال
اسرائیلی وزیر اعظم کا بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب غزہ میں بھی اسرائیلی حملوں کے باعث پانی اور خوراک کی شدید قلت ہے، اور انسانی ساختہ قحط سے سینکڑوں فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ رپورٹنگ کرنے والے پانچ صحافی بھی چند دن قبل اسرائیلی بمباری میں ہلاک کر دیے گئے۔ دوسری جانب خود اسرائیل میں بھی بائیس ماہ سے جاری جنگ کے خلاف عوامی احتجاج بڑھ رہا ہے، اور نیتن یاہو متعدد عدالتی مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔
Comments are closed.