ایرانی صدر کا دورہ پاکستان مکمل، امن کی سرحدکو خوشحالی کی سرحدبنانے کا عزم

ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی تین روزہ دورہ پاکستا ن مکمل کرکے روانہ ہوگئے ۔دونوں ممالک نے دہشتگردی کے خطرے سے موثر طریقے سے نمٹنے اور مستقل بنیادوں پر سیاسی اور سیکیورٹی تعاون پر اتفاق کرلیا۔ دونوں ممالک کے مابین معاشی اور سکیورٹی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے مفاہمتی یاداشتوں پر بھی دستخط ہوئے ۔

 تئیس نکا ت پر مشتمل مشترکہ اعلامیے میں کہا گیاہے کہ دہشتگردی خطے کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ اور علاقائی امن واستحکام کے لیےخطرہ ہے ۔دونوں ممالک کے مابین 8 مفاہمتی یاداشتوں پر بھی دستخط ہوئے جبکہ آئندہ پانچ سالوں میں دوطرفہ تجارت کا حجم 10بلین ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیاگیا۔

دونوں ممالک نے علاقائی خودمختاری اورسالمیت کو برقرار رکھتے ہوئے دہشتگردی کے خطرے کا موثر طریقے سے مقابلہ کرنے اور مستقل بنیادوں پر سیاسی اور سیکیورٹی تعاون پر اتفاق کیا ہے۔توانائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بجلی کی ترسیل اورپاک ایران گیس پائپ لائن کی تکمیل کے لیے بھی تعاون بڑھایاجائے گا۔پاکستان اور ایران نے غزہ کی غیر انسانی ناکہ بندی اورفلسطینیوں کیخلاف اسرائیلی مظالم کی شدید مذمت کی اور فلسطینی عوام کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔دونوں ممالک نے مطالبہ کیاکہ فلسطین میں فوری اورغیر مشروط جنگ بندی کی جائے اور جنگی جرائم پر اسرائیل کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ۔ مشترکہ اعلامیے میں مسلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات سفارتکاری کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیاگیا۔

پاکستان اور ایران نے اسلامو فوبیا اورقرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعات کی سخت مذمت کی اور واضح کیاکہ آزادی اظہار نام پر مذہبی منافرت کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ ایرانی صدر اپنا دورہ مکمل کرنے کے بعد کراچی سے واپس روانہ ہوئے ۔

Comments are closed.