ایرانی پاسداران انقلاب کا دعویٰ: موساد کے مرکز کو نشانہ بنایا، اسرائیل پر حملے مزید شدت اختیار کر گئے
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، جب ایرانی پاسداران انقلاب نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں اسرائیلی خفیہ ادارے ’موساد‘ کے ایک مرکز کو میزائل حملے میں نشانہ بنایا ہے۔ یہ دعویٰ ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن کے ذریعے نشر کیا گیا، جس کے بعد علاقے میں فوری طور پر سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی۔
اسرائیلی پولیس نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تل ابیب میں ایران کی جانب سے داغے گئے میزائلوں کے باعث متعدد دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ پولیس اور فائر بریگیڈ کے مطابق کئی مقامات پر میزائلوں یا ان کے ٹکڑوں کے گرنے سے آگ بھڑک اٹھی اور مالی نقصان ہوا، تاہم ابھی تک کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
حملوں کی نئی لہر اور بڑھتی ہوئی شدت
ایرانی پاسداران انقلاب نے اسرائیل کی طرف میزائل حملوں کی ایک اور شدید لہر روانہ کرنے کی بھی تصدیق کی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی ’’ارنا‘‘ کے مطابق ایک اعلیٰ ایرانی کمانڈر نے خبردار کیا ہے کہ آنے والے گھنٹوں میں ایرانی حملے مزید شدت اختیار کریں گے اور یہ کارروائیاں اسرائیل کے اہم اسٹریٹیجک مراکز کو نشانہ بنانے کے لیے جاری رہیں گی۔
ایرانی میڈیا کے مطابق تل ابیب کے علاوہ یروشلم اور حیفا میں بھی دھماکوں کی آوازیں سنائی دی گئیں۔ ایرانی بری فوج کے کمانڈر جنرل کیومرث حیدری نے دعویٰ کیا کہ مختلف اقسام کے ڈرونز نے اسرائیل کے اندر اہم تنصیبات اور اسٹریٹیجک اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی ردعمل اور حفاظتی اقدامات
اسرائیلی دفاعی نظام مکمل طور پر متحرک کر دیا گیا ہے۔ تل ابیب، یروشلم اور دیگر شہروں میں سائرن بجائے گئے اور شہریوں کو قریبی بنکروں میں منتقل ہونے کی ہدایات دی گئیں۔ بم ڈسپوزل یونٹس اور دیگر سیکیورٹی ادارے متاثرہ علاقوں کو کلیئر کرنے میں مصروف ہیں، جب کہ فائر بریگیڈ کو متعدد مقامات پر لگنے والی آگ بجھانے کے لیے الرٹ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی حکام اس وقت تک ایرانی حملوں سے متعلق مکمل تفصیلات اکٹھی کرنے میں مصروف ہیں، اور فوجی ذرائع کے مطابق، جوابی کارروائی کا فیصلہ جلد متوقع ہے۔
خطے میں خطرناک موڑ
ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری محاذ آرائی نے مشرق وسطیٰ میں عدم استحکام کو نئی سطح پر پہنچا دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق، اگر حملوں کا یہ سلسلہ جاری رہا تو خطے میں مکمل جنگ چھڑنے کا خدشہ مزید بڑھ جائے گا۔
Comments are closed.