ایران کے بیلسٹک میزائل حملوں نے اسرائیل کو شدید نقصان پہنچایا:صدر ٹرمپ

لاہائے: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز نارتھ اٹلانٹک الائنس (نیٹو) کے سیکریٹری جنرل مارک روتے سے نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی مؤثر اور درست طریقے سے جاری ہے، اور اسے “بہت اچھا اقدام” قرار دیا۔

صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ ایران کو کسی صورت میں جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ان کے مطابق حالیہ امریکی حملے نے ایران کی جوہری تنصیبات کو “مکمل طور پر تباہ” کر دیا ہے۔

“ایران پر حملہ جنگ کا خاتمہ تھا، جیسے ہیروشیما میں ہوا”

ٹرمپ نے یہ حیران کن دعویٰ بھی کیا کہ ایران پر حملہ ایک فیصلہ کن اقدام تھا، جس نے جنگ کا خاتمہ کر دیا، بالکل ویسا ہی جیسا ہیروشیما اور ناگاساکی میں ہوا تھا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر ایران نے دوبارہ جوہری پروگرام بحال کرنے کی کوشش کی تو امریکہ دوبارہ بمباری کرے گا۔

صدر نے واضح کیا کہ حملے کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات “حتمی نہیں” تھیں، تاہم اس کے نتائج فیصلہ کن اور تباہ کن ثابت ہوئے۔ ٹرمپ کے مطابق:

ایران کی جوہری اور میزائل صلاحیتوں کو کئی دہائیوں تک پیچھے دھکیل دیا گیا ہے

فردو کی جوہری تنصیب مکمل طور پر تباہ کر دی گئی ہے

بڑی مقدار میں موجود ایرانی گولہ بارود بھی تباہ ہو چکا ہے

ٹوم ہاک میزائل اور یرغمالیوں کی رہائی

صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ حملے میں ٹوم ہاک کروز میزائل استعمال کیے گئے، اور ایران کسی مواد کو منتقل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کارروائی غزہ میں ممکنہ معاہدے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بھی مددگار ثابت ہو رہی ہے۔

ایران اور اسرائیل کے نقصانات

ٹرمپ نے تسلیم کیا کہ ایران کے بیلسٹک میزائل حملوں نے اسرائیل کو شدید نقصان پہنچایا، تاہم موجودہ جنگ بندی صورتحال کو مستحکم کر رہی ہے۔

نیٹو دفاعی اخراجات میں اضافہ

نیٹو سے متعلق گفتگو میں، صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اتحاد اپنے دفاعی اخراجات کو 5 فیصد تک بڑھائے گا اور کہا:
“نیٹو بہت مضبوط ہو گا۔”

ٹرمپ کے ان بیانات کو عالمی سطح پر خاصی اہمیت دی جا رہی ہے، کیونکہ وہ نہ صرف ایران-اسرائیل کشیدگی میں براہ راست امریکی کردار کو تسلیم کر رہے ہیں بلکہ اسے مشرقِ وسطیٰ میں جاری وسیع تر امن کوششوں کے ساتھ جوڑ رہے ہیں۔

Comments are closed.