ایران کا امریکی ایئر بیسز پر میزائل حملہ: ’بشارتِ فتح‘ آپریشن کی بازگشت

تہران/دوحہ – مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں ایک نیا باب اُس وقت کھلا جب ایران نے عراق اور قطر میں موجود امریکی ایئر بیسز پر بیلسٹک میزائل داغ دیے۔ ایرانی حکام کے مطابق، اس فوجی کارروائی کو ’بشارتِ فتح‘ کا نام دیا گیا ہے۔ حملے میں قطر میں واقع امریکہ کے سب سے بڑے فوجی اڈے العُدید ایئربیس کو نشانہ بنایا گیا، جہاں تقریباً 10,000 امریکی فوجی تعینات ہیں۔

ایرانی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ کم از کم چھ بیلسٹک میزائل داغے گئے جن کا ہدف واضح طور پر امریکی تنصیبات تھیں۔ ایران نے اس کارروائی کو اپنی “سرخ لکیر” کے دفاع کا حصہ قرار دیا اور کہا ہے کہ وہ “ضروری ردعمل سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔”

دوسری جانب، قطری وزارتِ دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ اس حملے میں کسی قسم کا جانی نقصان یا زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ قطر نے اپنی خودمختاری کا دفاع کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے تحت ایرانی جارحیت کا جواب دینے کا حق رکھتا ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق، دوحہ کی فضا میں میزائلوں کو اُڑتے دیکھا گیا جبکہ دھماکوں کی آوازیں شہر بھر میں سنائی دیں۔ قطری فضائی حدود کو وقتی طور پر بند کر دیا گیا اور امریکی و برطانوی شہریوں کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایات جاری کی گئیں۔

قطری وزارتِ خارجہ نے ایئر ٹریفک بند کرنے کے اقدام کو ایک “احتیاطی حفاظتی تدبیر” قرار دیا اور کہا کہ سیکیورٹی کی صورتحال مستحکم ہے۔ حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ عوام اور غیر ملکی زائرین کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب خطے میں پہلے ہی فلسطین، لبنان اور یمن کے تنازعات کی وجہ سے تناؤ بڑھا ہوا ہے۔ عالمی مبصرین اس پیشرفت کو مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئے ممکنہ تنازعے کا پیش خیمہ قرار دے رہے ہیں۔

Comments are closed.