ایران کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے:صدر پیزشکیان

ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے جون میں ایران کے خلاف کی گئی جنگ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں نے نہ صرف ایران کی خودمختاری پر حملہ کیا بلکہ عالمی سطح پر اعتماد اور خطے کے امن کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔ یہ پہلا موقع تھا کہ ایرانی صدر بارہ روزہ جنگ کے بعد کسی عالمی فورم پر سامنے آئے۔

جنگ کے نقصانات

جون میں ہونے والی اس جنگ کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں ایرانی اعلیٰ فوجی حکام اور جوہری سائنسدان نشانہ بنے جبکہ امریکی تعاون سے ایران کی کئی جوہری تنصیبات کو تباہ کیا گیا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس موقع پر ایران میں رجیم کی تبدیلی کی کوششیں بھی کیں۔ اس کے بعد ایران کو نئی عالمی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا، جن میں سب سے سخت یورپی ممالک کی جانب سے ’سنیپ بیک‘ میکانزم کے تحت لگائی جانے والی پابندیاں ہیں۔

سپریم لیڈر کا اعلان اور مذاکرات کی پوزیشن

ایرانی صدر کے نیویارک پہنچنے کے ساتھ ہی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک بار پھر واضح کیا کہ امریکہ کے ساتھ جوہری پروگرام پر براہ راست مذاکرات نہیں ہوں گے۔ تاہم صدر پیزشکیان نے جنرل اسمبلی کے سامنے یہ اعادہ کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور ایران کا جوہری ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔

یورپی ممالک پر تنقید

صدر پیزشکیان نے برطانیہ، فرانس اور جرمنی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ ممالک ایران کو طویل عرصے سے دباؤ میں رکھنے کی پالیسی پر عمل کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ 2018 میں امریکہ کی جانب سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد بھی یہ یورپی ممالک خود کو درست موقف پر ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے جبکہ ایران کی مخلصانہ کوششوں کو مسلسل ناکافی قرار دیا جاتا رہا۔

ایران کا مؤقف

ایرانی صدر نے عالمی برادری کے سامنے واضح کیا کہ ایران امن اور استحکام کا خواہاں ہے اور اس کا جوہری پروگرام صرف توانائی، طب اور سائنسی تحقیق جیسے پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کسی بھی صورت میں عالمی دباؤ کے آگے سر نہیں جھکائے گا اور اپنی خودمختاری کا دفاع کرے گا۔

Comments are closed.