اسلام آباد: بین الاقوامی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمت میں 60 ڈالر فی ٹن ریکارڈ اضافے کے بعد پاکستان میں بھی آئندہ چند روز میں گیس مہنگی ہونے کے ساتھ ساتھ نایاب ہونے کا امکان ہے، انہوں نے حکومت سے گیس پر عائد ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مائع پٹرولیم گیس انڈسٹریز ایسوسی ایشن ڈسٹری بیوٹرز ایسوسی ایشن کے صدر عرفان کھوکھر نے نیوز ڈپلومیسی کو بتایا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں ایل پی جی کی قیمت میں 60 ڈالرفی ٹن ریکارڈ اضافہ ہو گیا ہے، آئندہ چند دنوں میں ایل پی جی کی قیمت میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایل پی جی کی قیمت10 روپے کے اضافے کے بعد ملک بھر میں 130روپے فی کلو پر پہنچ گئی جبکہ گھریلو سلنڈر120 روپے اورکمرشل سلنڈر 455 روپے مہنگا ہوا۔ سعودی ارامکو اکتوبر2020 میں 379 ڈالر فی میٹرک ٹن تھی جو کہ60 ڈالر فی میٹرک ٹن کے اضافے کے بعد نومبر 2020 کیلئے 439ڈالر پر پہنچ گئی۔
عرفان کھوکھر نے کہا کہ ملک بھر میں قدرتی گیس کی لوڈ شیڈنگ شروع ہو گئی ہے جو آئندہ دنوں میں مزید شدت اختیار کر جائے گی اور عوام کو قدرتی گیس صبح، دوپہر اورشام میں صرف دو سے تین گھنٹوں کیلئے میسر ہو گی۔
عرفان کھوکھر نے مزید کہا کہ پاکستان میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر2900ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی ضرورت ہے، گیس کی طلب کو پورا کرنے کیلئے 900 ایم ایم سی ایف ڈی قدرتی گیس کے ساتھ 800ایم ایم سی ایف ڈی آر ایل این جی شامل کی جاتی ہے۔
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کے باوجودملک کو 1200 ایم ایم سی ایف ڈی کے شارٹ فال کا سامنا ہے جو کہ آئندہ دنوں میں مزید بڑھ جائے گا۔ اس کے علاوہ1200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی چوری اور لائن لاس کی وجہ سے حکومت کو سالانہ اربوں روپے کا خسارے کا سامنا ہے۔
عرفان کھوکھر نے سردیوں میں قدرتی گیس کم پریشر اور کم مقدار کی وجہ سے غریب عوام کو میسر نہ ہوگی اور لوگوں کیلئے ایل پی جی کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہوگا، سردیوں میں 1 لاکھ میٹرک ٹن ایل پی جی امپورٹ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایل پی جی پر لگے تمام ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
Comments are closed.