اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملہ کرنے والے متعدد وکلا کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ رجسٹرار نے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ میں ملوث وکیلوں کے لائسنس کی منسوخی کے لیے بار کونسل کو لکھا ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے پیر کی شام جاری کیے گئے بیان کے مطابق حملے میں ملوث وکلا کی نشاندہی کے بعد مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔
ضلع کچہری میں وکیلوں کے غیر قانونی طور پر تعمیر کرائے گئے چیمبرز گرانے کے معاملے پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے وکیل رہنماؤں کو اپنے چیمبر میں بلایا تھا۔چیف جسٹس گلزار احمد نے تصفیے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے نمائندوں کو عدالت عظمیٰ بلایا۔ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار نے عدالت عالیہ اور ضلع کچہری کو بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔
قبل ازیں پیر کی صبح چیمبرز گرانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وکلاء نے اسلام آباد ہائیکورٹ پر دھاوا بولا اور چیف جسٹس کے چیمبر میں توڑ پھوڑ کی۔ہائیکورٹ میں موجود رپورٹرز کے مطابق دو سو کے لگ بھگ وکیلوں نے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو ان کے چیمبر میں یرغمال بنایا اور صحافیوں کو فوٹیج بنانے پر دھمکایا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے دفتر میں توڑ پھوڑ کے بعد پولیس کی بھاری نفری طلب کی گئی۔
قبل ازیں جب چیف جسٹس بلاک میں مشتعل وکلا داخل ہوئے تو سپیشل سیکورٹی پولیس غائب ہوگئی۔ درجنوں وکیلوں نے مختلف کمروں میں توڑ پھوڑ کی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے وکلا سے کہا کہ وہ بلاک خالی کر دیں اور اپنے نمائندوں کو بھیجیں تاکہ ان سے گفتگو کی جا سکے مگر وکلا کی نعرے بازی جاری رہیےخیال رہے کہ اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف ایٹ کے مرکز میں قائم ضلعی عدالتوں کے گرد وکلا نے سرکاری اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے جس کے خلاف اتوار کو رات گئے پولیس اور وفاقی ترقیاتی ادارے نے آپریشن کر کے چیمبرز گرائے۔عینی شاہدین کے مطابق پیر کی صبح وکلاء نے سیشن جج طاہر محمود کے دفتر میں بھی توڑ پھوڑ کی جس کے بعد پولیس طلب کر لی گئی۔
Comments are closed.