اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان کو عہدے سے ہٹانے کے جسٹس بابر ستار کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے انہیں دوبارہ عہدے پر بحال کر دیا۔ یہ فیصلہ جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس پر مشتمل دو رکنی بنچ نے انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت کے بعد سنایا۔
انٹرا کورٹ اپیلوں کی سماعت
سماعت کے دوران پی ٹی اے، وفاق اور برطرف چیئرمین کی جانب سے الگ الگ انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی گئیں۔ چیئرمین پی ٹی اے کے وکیل سلمان منصور، قاسم ودود اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
وکلاء کے دلائل
سلمان منصور ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست میں جو استدعا کی ہی نہیں گئی تھی، اس پر بھی ریلیف دے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین کو ہٹانے سے پہلے نہ رولز کو چیلنج کیا گیا اور نہ ہی اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیا گیا، جو کہ قانونی طور پر لازمی تھا۔ ان کے مطابق اعتراضات پر مشتمل دو درخواستیں بھی دائر ہوئیں لیکن انہیں دیکھے بغیر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیظ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی اے کی تقرری ایک شفاف عمل کے بعد ہوئی، پورے ملک سے 64 امیدواروں نے مقابلہ کیا جن میں سے 24 نے اہلیت کے معیار پر کوالیفائی کیا۔ وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد رولز میں تبدیلی کی گئی اور کسی امیدوار نے عدالت سے رجوع بھی نہیں کیا۔
جسٹس بابر ستار کا پچھلا فیصلہ
خیال رہے کہ گزشتہ روز جسٹس بابر ستار نے 99 صفحات پر مشتمل محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ اس فیصلے میں قرار دیا گیا تھا کہ حفیظ الرحمان کی تعیناتی قانونی طور پر درست نہیں، اس لیے انہیں فوری طور پر برطرف کیا جائے۔
تازہ ترین پیش رفت
تاہم اب اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے اس فیصلے کو معطل کر دیا ہے جس کے بعد چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان ایک بار پھر اپنے عہدے پر بحال ہوگئے ہیں۔ یہ فیصلہ قانونی اور انتظامی حلقوں میں اہم بحث کا باعث بن گیا ہے۔
Comments are closed.