اسلام آباد بلدیاتی انتخابات:وفاق،الیکشن کمیشن کی انٹراکورٹ اپیلیں قابل سماعت قرار

اسلام آبادہائیکورٹ نے اپیلوں پر فریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے 9 جنوری کو جواب طلب کرلیا

اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات کے فیصلے کیخلاف وفاقی حکومت اورالیکشن کمیشن کی انٹراکورٹ اپیلیں قابل سماعت قرار دے دیں۔عدالت نے اپیلوں پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 9 جنوری کو جواب طلب کر لیا۔دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن اور وفاق کیس کے لیے تیار نہیں ہیں۔کیس کی تیاری کر کے آئیں۔میں وقت دیتاہوں۔حکومت نے آخری وقت میں بل لایا اور یونین کونسلز کی تعداد میں اضافہ کیا۔حکومت یہ سب پہلے بھی کرسکتی تھی۔

دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ فیڈریشن کہاں ہے۔۔فیڈریشن کو بھی یاددہانی کروادیں۔۔۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ چیلنج کیا گیا۔۔الیکشن کمیشن کا الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ سنگل بینچ نے کالعدم قرار دیا۔۔۔سنگل بینچ نے کہا اگلے روز ہی الیکشن کروائیں۔۔۔الیکشن کمیشن کے وکیل اور ڈی جی لا کے آپس میں تضاد پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ پہلے اپنے آپ کوکلیئر کرلیں۔۔ہم نے فیصلے کو میرٹ پر دیکھنا ہے ۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے 27 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات موخر کیے۔الیکشن کمیشن کا 28 دسمبر کا فیصلہ چیلنج نہیں کیا گیا۔

ڈی جی لا الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ اٹھائیس دسمبر کو یونین کونسل سے متعلق فیصلہ دیا گیا۔اٹھائیس دسمبر کا فیصلے کا انحصار 27 دسمبر کے فیصلے پر تھا۔۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ پارلیمنٹ سے یونین کونسل بڑھانے کا بل پاس ہوا۔جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ یہ بل تو ابھی تک ایکٹ بنا ہی نہیں۔۔کیا الیکشن کمیشن کے فیصلے سے قبل یہ بل پاس ہو چکا تھا۔۔سوال یہ ہے کہ ایک بل کی بنیاد پر تو الیکشن ملتوی نہیں ہو سکتا۔کیا 27 دسمبر کو صدر نے بل پر دستخط کر دیئے تھے؟۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کسی نے بھی 19 دسمبر کا نوٹیفیکیشن چیلنج نہیں کیا؟۔سنگل بنچ نے 19 دسمبر کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دینے کی کوئی وجہ بیان نہیں کی۔بتایا گیا ہے کہ صدر نے بل واپس کر دیا ہے،الیکشن اچانک ملتوی ہو جائے تو قانون کیا کہتا ہے۔اس وقت جو شیڈول ہے وہ 101 یونین کونسلز کا ہے؟۔اگر انتخابات نئی حلقہ بندیاں کے مطابق ہوں تو کتنا وقت درکار ہو گا ؟ بعد ازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اپیلوں پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 9 جنوری کو جواب طلب کر لیا۔

Comments are closed.