امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان طے پانے والا جنگ بندی معاہدہ قائم رکھنا آسان نہیں ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ معاہدے کے دوران ممکنہ خلاف ورزیاں اور چیلنجز سامنے آ سکتے ہیں، تاہم یہ معاہدہ مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کی بنیاد بن سکتا ہے۔
جنگ بندی کے چیلنجز
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اینڈروز مشترکہ فضائی اڈے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “صورتحال بلاشبہ مثالی نہیں ہے، تاہم 10 اکتوبر سے نافذ ہونے والا یہ معاہدہ اسرائیل اور اس کے ہمسایہ ممالک کے درمیان پائیدار امن کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔”
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کے دوران اتار چڑھاؤ اور چیلنجز آئیں گے، مگر یہی معاہدہ خطے میں دیرپا امن کے لیے ایک امید کی کرن ہے۔
حماس کے ہتھیار ڈالنے پر امریکی مؤقف
حماس کے ہتھیار جمع کرانے سے متعلق سوال کے جواب میں جے ڈی وینس نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مؤقف درست ہے کہ ابھی زمینی حقائق مکمل طور پر واضح نہیں۔ ان کے مطابق حماس کوئی ایک متحد تنظیم نہیں بلکہ تقریباً 40 مختلف گروہوں پر مشتمل ہے، جن میں سے بعض جنگ بندی پر عمل کریں گے اور کچھ اس کی خلاف ورزی بھی کر سکتے ہیں۔
سکیورٹی خدشات اور عمل درآمد میں مشکلات
امریکی نائب صدر نے کہا کہ چند دنوں میں حماس کو مکمل طور پر غیر مسلح کرنا ممکن نہیں، کیونکہ اس کے لیے درکار سکیورٹی ڈھانچہ فی الحال موجود نہیں ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگرچہ امن کی بحالی کا عمل شروع ہو چکا ہے، لیکن امریکا کو صورتِ حال پر مسلسل نظر رکھنی ہوگی تاکہ کسی بھی خلاف ورزی یا نئی کشیدگی سے بروقت نمٹا جا سکے۔
ٹرمپ کا انتباہ
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر حماس نے ہتھیار نہیں ڈالے تو امریکا خود کارروائی کرے گا، تاہم انہوں نے اس اقدام کے لیے کوئی وقت مقرر نہیں کیا۔
Comments are closed.