“اسرائیل ہر گھنٹے غزہ میں ایک بچے کو قتل کر رہا ہے” — ایردوآن کا جنرل اسمبلی میں انکشاف

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس میں عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو فوری طور پر تسلیم کرے۔ ان کا بیان اس وقت سامنے آیا جب فرانس اور دیگر کئی مغربی ممالک نے فلسطین کے حق میں اہم اقدامات کیے۔ ایردوآن نے کہا کہ اقوام متحدہ کا بنیادی مقصد دنیا میں امن و سلامتی قائم کرنا ہے اور اب وقت ہے کہ اس مقصد کو عملی جامہ پہنایا جائے۔

غزہ میں جنگ بندی کی اپیل
اپنے خطاب میں ترک صدر نے کہا: “میں ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا۔ جن ممالک نے ابھی تک یہ قدم نہیں اٹھایا، ان سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ فوری ایسا کریں۔” انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی پر بھی زور دیا اور کہا کہ عالمی برادری کو فلسطینی عوام کی نسل کشی رکوانے کے لیے متحد ہونا چاہیے۔

غزہ میں جاری انسانی المیہ
ایردوآن نے انکشاف کیا کہ غزہ میں 700 دن سے زیادہ عرصے سے قتلِ عام جاری ہے اور اب تک ہلاکتوں کی تعداد 65 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ ان کے مطابق: “اسرائیل گذشتہ 23 ماہ سے غزہ میں ہر گھنٹے ایک بچے کو قتل کر رہا ہے۔” انہوں نے کہا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں رونما ہونے والے سنگین واقعات اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کو دھندلا رہے ہیں۔

عالمی ردعمل اور دباؤ میں اضافہ
فرانس سمیت کئی ممالک نے پیر کے روز اقوام متحدہ میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس اقدام کو غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے اور اسرائیل پر دباؤ بڑھانے کی ایک تاریخی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

جنرل اسمبلی کا منظرنامہ
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اس اجلاس میں تقریباً 200 سربراہان مملکت و حکومت، سینکڑوں وزراء، ہزاروں سفارت کار اور بڑی تعداد میں صحافی و سول سوسائٹی کے نمائندے شریک ہیں۔ اجلاس کا مرکزی موضوع مشرق وسطیٰ کا بحران اور فلسطینی عوام کے لیے دو ریاستی حل ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا مؤقف
اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں قتل و غارت کی حدیں عبور ہو چکی ہیں۔ انہوں نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ دو ریاستی حل ہی امن کا واحد راستہ ہے۔

Comments are closed.