امکان ہے کہ اسرائیل بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہو: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کہا ہےکہ جنگ سے تباہ حال غزہ میں اسرائیل کی جانب سے امداد پر سخت پابندیاں اور اس کے ساتھ ساتھ فوجی کارروائیوں کا مطلب بھوک کو “جنگ کے ہتھیار” کے طور پر استعمال کرنا ہو سکتا ہے، جو ایک “جنگی جرم” ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے غزہ میں بڑھتی ہوئی بھوک اور منڈلاتے ہوئے قحط کی مذمت کی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ غزہ میں بھوک، فاقہ کشی اور قحط کی صورت حال اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد اور تجارتی سامان لانے اور اسے تقسیم کرنے پر بڑے پیمانے کی پابندیوں کا نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس صورت حال کا تعلق آبادی کے وسیع پیمانے پر بے گھر ہونے اور شہر کے اہم بنیادی ڈھانچے کی تباہی سے بھی ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ ترک نے کہا کہ اسرائیل ٖ غزہ میں امداد کی ترسیل پر جس سطح کی پابندیاں جاری رکھے ہوئے ہے اور جس انداز میں اس کی جنگی کارروائیاں جاری ہیں، وہ ممکنہ طور پر قحط کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا طریقہ ہے جو ایک جنگی جرم ہے۔

ان کے ترجمان جرمی لارنس نے جنیوا میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ قحط کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کا حتمی تعین عدالت کرے گی۔

اقوام متحدہ کے ایک عہدے دار کی جانب سے بیان غزہ میں خوراک کے تحفظ کے جائزے کے بعد سامنے آیا ہے۔

عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اگر خوراک کی فراہمی میں مناسب اضافہ نہ کیا گیا تو جنگ سے متاثرہ شمالی غزہ میں تین لاکھ فلسطینیوں کو قحط گھیر سکتا ہے۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.