اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کا “تاریخی موقع” گنوا دیا، رپورٹ

ذرائع کے مطابق اسرائیل نے گذشتہ برس ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کا ایک سنہری موقع ضائع کر دیا۔ اسرائیلی اخبار “یروشلم پوسٹ” کی رپورٹ کے مطابق، اپریل 2024 میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر ایک براہ راست حملہ کیا گیا، جس میں 180 بیلسٹک میزائل، درجنوں کروز میزائل، اور 170 ڈرون طیارے شامل تھے۔

اس حملے کے جواب میں اسرائیل نے ایک محدود جوابی کارروائی کی، جس میں ایران کے شہر اصفہان میں واقع ایک S-300 طرز کے فضائی دفاعی نظام کو نشانہ بنایا گیا۔ اس کے بعد اکتوبر 2024 میں ایران کی جانب سے ایک اور حملہ کیا گیا، جس کے بعد اسرائیلی عسکری اور سیاسی قیادت نے کئی خفیہ اجلاس منعقد کیے۔

ان اجلاسوں میں طے کیا گیا کہ اسرائیل، اس وقت ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی مکمل صلاحیت رکھتا تھا، کیونکہ فضائی دفاعی نظام پہلے ہی ناکارہ کر دیے گئے تھے۔ اس کے باوجود، اسرائیل نے صرف محدود کارروائی پر اکتفا کیا اور جوہری تنصیبات پر حملے سے گریز کیا۔

رپورٹ کے مطابق، ایران کی بیلسٹک میزائل تیار کرنے کی صلاحیت بھی اس دوران شدید متاثر ہوئی۔ پہلے سات دن میں 14 میزائل تیار کرنے کی صلاحیت رکھنے والا ایران، اب بمشکل ایک میزائل تیار کر پاتا تھا۔

تاہم، اسرائیل نے جوہری تنصیبات کو چھوڑنے کا فیصلہ دیگر محاذوں پر جاری جنگوں کی وجہ سے کیا۔ جنوبی اسرائیل میں حزب اللہ کی راکٹ باری جاری تھی، غزہ میں حماس کے ساتھ شدید لڑائی کے دوران تقریباً 100 اسرائیلی قیدی اب بھی موجود تھے، جن میں سے نصف زندہ تھے۔ یمن سے حوثیوں کی جانب سے بیلسٹک میزائل حملے بھی جاری تھے۔

کئی اعلیٰ اسرائیلی حکام کا ماننا ہے کہ ان تمام محاذوں پر جنگ بندی اور استحکام کی کوششیں، ایران پر براہ راست حملے سے زیادہ اہم تھیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل نے احتیاط سے کام لیا اور ایک بڑے حملے سے اجتناب کیا۔

Comments are closed.