ٹرن بیری (سکاٹ لینڈ): امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کی ناکامی کے بعد اب فیصلہ اسرائیل کے ہاتھ میں ہے کہ وہ کیا قدم اٹھائے۔ انہوں نے یہ بات یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈر لیین سے ملاقات سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں کہی۔
صدر ٹرمپ نے کہا، “میں نہیں جانتا کہ آگے کیا ہونے والا ہے، لیکن اسرائیل کو اب ایک نیا فیصلہ کرنا پڑے گا۔”
ان کا کہنا تھا کہ قیدیوں کی رہائی ایک اہم معاملہ ہے اور امریکہ چاہتا ہے کہ غزہ میں موجود اسرائیلی قیدیوں کو محفوظ طریقے سے نکالا جائے۔ انہوں نے حماس پر الزام لگایا کہ وہ قیدیوں کو واپس نہیں کرنا چاہتی۔
صدر ٹرمپ نے بغیر کسی ثبوت کے دعویٰ کیا کہ حماس کے جنگجو غزہ میں خوراک چوری کر کے بیچ رہے ہیں، جس کے باعث خوراک کی قلت اور بھوک میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم نے پہلے بھی غزہ میں بڑی مالی امداد دی ہے اور مزید بھی دیں گے، ورنہ وہاں کے لوگ بھوک سے مر جائیں گے۔”
اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں بھوک اور غذائی قلت کے باعث مزید 6 فلسطینی جاں بحق ہوئے، جس سے قحط سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 133 ہو گئی ہے، جن میں 87 بچے شامل ہیں۔
صدر ٹرمپ نے ان الزامات کو دہراتے ہوئے کہا کہ غزہ میں لوگ سخت بھوک کا شکار ہیں، اور اگر امریکہ مدد نہ کرتا تو صورتحال کہیں بدتر ہوتی۔
یاد رہے کہ دوحہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے جنگ بندی مذاکرات جمعہ کے روز ناکام ہو گئے تھے، جس کے بعد امریکہ اور اسرائیل نے “متبادل آپشنز” اپنانے کا عندیہ دیا ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں کہ یہ اقدامات کیا ہوں گے اور ان کے نتیجے میں انسانی جانوں کو کتنا نقصان ہو سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کی اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے متعدد معاملات پر بات چیت ہوئی ہے، جبکہ برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر بھی ان امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
Comments are closed.