غزہ میں اسرائیلی جارحیت انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے، فوری جنگ بندی ناگزیر ہے: شہباز شریف

وزیر اعظم شہباز شریف نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ جنگ جیت چکا ہے اور اب خطے میں امن کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام حل طلب مسائل پر بھارت کے ساتھ جامع اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا کو اشتعال انگیزی کے بجائے فعال قیادت کی ضرورت ہے۔

بھارت کے خلاف جواب اور جنگ بندی
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مشرقی سرحد پر بلا اشتعال جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا گیا۔ پاکستانی مسلح افواج نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر بابر سدھو کی قیادت میں بھارت کے سات جنگی طیارے مار گرائے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بروقت مداخلت نے خطے کو بڑی جنگ سے بچایا اور پاکستان نے ان کی امن کوششوں کے اعتراف میں انہیں نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کیا۔

کشمیر اور سندھ طاس معاہدہ
وزیر اعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جدوجہدِ آزادی کو پاکستان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ ایک دن بھارت کا ظلم ختم ہوگا اور کشمیری عوام رائے شماری کے ذریعے اپنے حقِ خودارادیت حاصل کریں گے۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدے کو بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی کوشش کو عالمی قوانین کے خلاف قرار دیا اور کہا کہ پاکستان اپنے عوام کے پانیوں کے حقوق کا بھرپور دفاع کرے گا۔

غزہ اور فلسطین کا مسئلہ
خطاب میں وزیر اعظم نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی اور چھ سالہ فلسطینی بچی ہند رجب کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “سب سے چھوٹے تابوت سب سے بھاری ہوتے ہیں”۔ انہوں نے زور دیا کہ جنگ بندی فوری طور پر ضروری ہے اور فلسطین کو 1967 کی سرحدوں کے ساتھ آزاد ریاست کا درجہ ملنا چاہیے، جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔ شہباز شریف نے قطر پر اسرائیلی حملے کی بھی مذمت کی اور مسلم ممالک کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔

عالمی چیلنجز اور کثیرالجہتی تعاون
وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا میں دہشت گردی، ڈس انفارمیشن، اور موسمیاتی تبدیلی جیسے چیلنجز بڑھتے جا رہے ہیں۔ عالمی قوانین کی خلاف ورزیوں نے انسانی بحرانوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ کثیرالجہتی نظام اب ایک آپشن نہیں بلکہ وقت کی ضرورت ہے۔

افغانستان اور یوکرین پر موقف
شہباز شریف نے کہا کہ افغانستان میں امن خطے کے امن کے لیے ناگزیر ہے، افغان حکومت انسانی حقوق، خصوصاً خواتین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے اور اپنی سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دے۔ انہوں نے یوکرین تنازع کے پرامن حل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اس جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

اسلاموفوبیا اور ہندوتوا پر تشویش
وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی ہندوتوا پالیسی اور دیگر انتہا پسند نظریات پوری دنیا کے لیے خطرہ ہیں۔ اسلاموفوبیا کے بڑھتے واقعات کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

شکریہ اور سفارتی حمایت
انہوں نے اس موقع پر چین، ترکیہ، سعودی عرب، ایران، قطر، متحدہ عرب امارات، آذربائیجان اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے نازک وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔

Comments are closed.