ایرانی سرکاری ٹیلی وژن نے تصدیق کی ہے کہ جمعے کی صبح اسرائیلی فضائیہ نے نطنز میں واقع ایران کی اہم ایٹمی تنصیب کو کئی بار نشانہ بنایا۔ نطنز ایران کے یورینیم افزودگی کے مرکزی مراکز میں سے ایک ہے، اور اس حملے کو خطے کی حالیہ کشیدگی کے تناظر میں ایک بڑا اور اشتعال انگیز اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق، جمعے کی صبح نطنز میں زوردار دھماکہ ہوا، جس کے فوراً بعد سیاہ دھوئیں کے بادل فضا میں بلند ہوتے نظر آئے۔ یہ دھماکہ نطنز کمپلیکس پر ہونے والے فضائی حملے کا نتیجہ تھا، جس کی اسرائیل نے باقاعدہ تصدیق بھی کی ہے۔
نطنز کمپلیکس قم شہر کے قریب، پہاڑوں میں گھری ایک وادی میں واقع ہے اور ایران کے جوہری پروگرام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہاں دو کلیدی تنصیبات موجود ہیں — ایک زیرِ زمین فیول انریچمنٹ پلانٹ اور دوسری سطح زمین پر موجود تجرباتی فیول انریچمنٹ سہولت۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق، زیر زمین پلانٹ پچاس ہزار سنٹری فیوجز کی گنجائش رکھتا ہے۔ فی الوقت یہاں تقریباً سولہ ہزار سنٹری فیوجز نصب ہیں جن میں سے تیرہ ہزار فعال طور پر پانچ فیصد خالص یورینیم کی افزودگی میں مصروف ہیں۔
بین الاقوامی جوہری ماہرین اور سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ زیرِ زمین تنصیب تین منزلہ گہرائی میں واقع ہے، جسے روایتی فضائی حملوں سے نقصان پہنچانا نہایت مشکل سمجھا جاتا رہا ہے۔ تاہم حالیہ حملے کے بعد ماہرین تنصیب کی سیکیورٹی اور اسرائیل کی صلاحیتوں پر نئے سوالات اٹھا رہے ہیں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، اسرائیلی حملہ ایک واضح پیغام ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو کسی بھی سطح پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔ دوسری طرف، ایران کی جانب سے ممکنہ جوابی کارروائی کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے، جو مشرق وسطیٰ میں مزید عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔
Comments are closed.