غزہ: اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر نہتے فلسطینیوں کو نشانہ بناتے ہوئے غزہ شہر کے الدرج محلے میں واقع ایک اسکول پر بمباری کر دی، جو بے گھر شہریوں کے لیے عارضی پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہا تھا۔ ہولناک حملے کے نتیجے میں 33 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
غزہ کے محکمہ صحت نے رائٹرز کو بتایا کہ بمباری بغیر کسی پیشگی اطلاع کے کی گئی، جس سے اسکول کی عمارت اور اس کے احاطے میں لگے خیموں میں آگ بھڑک اٹھی۔ امدادی کارکنوں اور عینی شاہدین کے مطابق کئی لاشیں جھلس گئیں، بعض کے جسم کے اعضا الگ ہو گئے، اور فضا میں لاشوں کے ٹکڑے بکھر گئے۔
غزہ کے شہری دفاع کے ترجمان محمود بصل نے تصدیق کی کہ 33 جھلسی ہوئی لاشیں نکالی گئی ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، جبکہ متعدد زخمی تشویش ناک حالت میں ہیں۔ امدادی کارروائیاں ملبے اور آگ کے باعث شدید مشکل کا شکار ہیں۔
ایک نیم طبی کارکن نے بتایا کہ ایک ہی ایمبولینس نے 12 شہداء کے جسمانی اعضا کے چار بیگ اسپتال منتقل کیے، جس سے حملے کی درندگی واضح ہوتی ہے۔
عینی شاہد خالد سلیمان، جو اسکول کے قریب رہتے ہیں، نے کہا کہ “ہم زوردار دھماکے سے جاگے، پورا علاقہ لرز گیا، ہر طرف لاشیں، آگ اور چیخ و پکار تھی، یہ منظر قیامت خیز تھا۔”
المعمدانی اسپتال میں لاشوں اور زخمیوں کی بڑی تعداد جمع ہو گئی ہے، جبکہ طبی عملے نے دوا اور بنیادی سامان کی شدید قلت کی شکایت کی ہے۔
یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب پہلے ہی غزہ کو انسانی بحران، قحط، اور بدترین تباہی کا سامنا ہے، اور اسرائیلی حملے مسلسل شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، جن میں پناہ گزین، خواتین اور بچے سب شامل ہیں۔
Comments are closed.